کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کرلیتا ہے ، اور اِمام کے اندر جب اعلیٰ اور فاضلانہ اخلاق ہوں گے تو لوگ خود اُس کی اقتداء میں نماز پڑھنا پسند کریں گے، یہی وجہ ہے کہ منصبِ اِمامت کی وجوہِ ترجیح میں ”الأحسن خُلقاً“ کو بھی ذکر کیا گیا ہے ، یعنی جو لوگوں مین زیادہ اچھے اخلاق رکھتا ہو وہ اِمامت کا زیادہ مستحق ہے۔(شامیہ:1/557)(6) اِمام کو تہجد گزار اور شب بیدار ہونا چاہیئے : اِمامت کی وجوہِ ترجیح میں ایک وجہِ ترجیح ”الْأَحْسَنُ وَجْهًا“بھی ذکر کی گئی ہے ، جس کا ظاہری مطلب تو یہ ہے کہ اِمام وجیہ اور خوبصورت ہو ، لیکن اِس کی تفسیر اکثر حضرات نے ”أَكْثَرُهُمْ تَهَجُّدًا “سے کی ہے ، یعنی وہ شخص جو لوگوں میں زیادہ تہجد کا پابند اور زیادہ کثرت سے تہجد پڑھنے والا ہو وہ اِمام بننے کے زیادہ لائق ہے۔(شامیہ:1/557)(7)اِمام کو لوگوں میں سب سے بہتر اور افضل بننے کی کوشش کرنی چاہیئے :یعنی علم ، عمل ، تقویٰ ، عبادت، خشوع و خضوع،اخلاق، معاملات ، معاشرت اور تمام امور میں اِمام کو چاہیئے کہ وہ لوگوں میں سب سے بہتر بننے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہے ، اگرچہ کون بہتر ہے کون نہیں ، اِس کا علم تو اللہ ہی کو ہے ، لیکن ظاہری طور پر اِمام کو کوشش کرتے رہنا چاہیئے ۔ بہت سی احادیث میں آپﷺنے لوگوں میں سب سے بہتر شخص کو اِمام بنانے کا حکم دیا ہے : ایک حدیث میں ہے:اپنے بہترین لوگوں کو اِمام بناؤ۔اجْعَلُوا أَئِمَّتَكُمْ خِيَارَكُمْ۔(دار قطنی:1881) ایک اور حدیث میں ہے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:اگر تمہیں یہ پسند ہو کہ تمہاری نمازیں (بارگاہِ الٰہی میں)قبول کی جائیں تو اپنے بہترین لوگوں کو اِمام بناؤ، کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے پروردگار کے درمیان