کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اس کو مختصر اور آسان لفظوں میں اس طرح سمجھا جاسکتا ہے ۔ اقتداء المقیم بالمسافر اداءً۔بالاتفاق جائز : مقیم اتمام اور مسافر قصر کرے گا ۔ اقتداء المسافر بالمقیم اداءً۔بالاتفاق جائز : دونوں اتمام کریں گے ۔ اقتداء المقیم بالمسافرقضاءً ۔بالاتفاق جائز: مقیم اتمام اور مسافر قصر کرے گا ۔ اقتداء المسافر بالمقیم قضاءً ۔مختلَف فیہ: احناف کے نزدیک جائز نہیں ، ائمہ ثلاثہ اس کو جائز قرار دیتے ہیں ۔(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ : 1/433)(الدر المختار : 2/129، 130) چوتھی صورت میں جبکہ مسافر کسی مقیم کی اقتداء میں اپنی فوت شدہ نماز قضاء کررہا ہو تو احناف کے نزدیک نماز اِس لئے نہیں ہوتی کیونکہ اِمام کیلئے مقتدی سے اقویٰ یا مُساوی ہونا ضروری ہے ، جبکہ اِس صورت میں مقتدی کا پہلا قعدہ قعدہ اخیرہ ہونے کی وجہ سے فرض اور اِمام کا قعدہ اولیٰ ہونے کی وجہ سے واجب ہوگا ، اور یہ ظاہر ہے کہ مقتدی کو اِمام سے اقویٰ بنادے گا ، لہٰذا نماز فاسد ہوجائے گی ۔اور اگر مسافر آخری دو رکعتوں میں اِمام ِ مقیم کی اقتداء کرے تب بھی یہ خرابی لازم آئے گی کیونکہ اِمام کی قراءت نفل اور مقتدی کی فرض ہوگی اور یہ بھی مقتدی کو اِمام سے اقویٰ بنادے گا ۔ بہرحال مسافر کا اپنی قضاء نماز کسی مقیم کی اقتداء میں پڑھنا مطلقاً درست نہیں ۔(شامیہ : 2/130)جمعہ کے دن نماز سے قبل سفر کرنا : جمعہ کے دن سفر کرنے کی دو صورتیں ہیں : (قبل الزّوال سفر۔ (بعد الزّوال سفر۔