کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حدیث میں آتا ہے :جو شخص بھی کوئی گناہ کربیٹھے ،پھر کھڑا ہوا، اچھے طریقے سے پاکی حاصل کرےپھر (دو رکعت)نماز پڑ ھ کراللہ تعالیٰ سے اِستغفار(توبہ )کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کی ضرور مغفرت فرمادیتے ہیں ۔پھر نبی کریمﷺنے (دلیل و اِستشہاد کے طور پر )یہ آیت تلاوت کی: ﴿وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ﴾یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر کبھی کوئی بے حیائی کا کام کربیٹھتے ہیں یا (کسی اور طرح)اپنی جان پر ظلم کرگزرتے ہیں تو فوراً اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔(آلِ عمران:135)مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا، ثُمَّ يَقُومُ فَيَتَطَهَّرُ، ثُمَّ يُصَلِّي، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ»، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ: {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ}۔(ترمذی:406)توبہ کی شرائط: توبہ کی چار بنیادی شرائط ذکر کی گئی ہیں ، جن کا لحاظ کرنا توبہ کے لئے ضروری ہے:(1)—معصیت سے الگ ہوجانا :گناہوں میں مشغول رہتے ہوئے توبہ نہیں ہوتی ، توبہ کے لئے گناہوں کو چھوڑنا اور اُن سے کنارہ کش ہونا ضروری ہے ، اِس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگ گناہوں میں لگے ہوئے ہونے کے باوجود جو توبہ توبہ کرتے ہیں وہ توبہ نہیں مذاق ہوتا ہے ۔(2)— اپنے کیے پر شرمندہ ہونا :جو گناہ دانستگی یا نادانی میں سرزد ہوچکا ہے اُس پر شرمندہ و پشیمان ہونا یہ بھی توبہ کی شرط ہے ،اور اِسی سے یہ معلوم ہوا کہ گناہ کرکے اُس کو لوگوں کے سامنے فخریہ طور پر ہر گز بیان نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ بعض لوگ اِس کا اِرتکاب کرتے ہیں ۔