کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ایک روایت میں ہے :ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک عمریں لکھی جاتی ہیں ، یہاں تک کہ کوئی شخص نکاح کرتا ہے اور اُس کی اولاد بھی ہوتی ہے لیکن(اُسےمعلوم تک نہیں ہوتا کہ ) اُس کا نام مُردوں میں نکل چکا ہوتا ہے۔تُقْطَعُ الْآجَالُ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى شَعْبَانَ،حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَنْكِحُ، وَيُولَدُ لَهُ وَقَدْ خَرَجَ اسْمُهُ فِي الْمَوْتَى.(فضائل رمضان لابن ابی الدنیا:30)(شعب الایمان :3558) لہٰذا فیصلے کی اِس رات میں غفلت میں پڑے رہنا کوئی دانشمندی نہیں ، عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا جائے اور اپنے لئے ، اپنے گھروالوں کے لئے بلکہ ساری اُمّت کے لئے اچھے فیصلوں کی خوب دعائیں کی جائیں۔مبارک راتوں میں پائی جانے والی چند عمومی غلطیاں: (اِس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں ، جیسا عموماً یہ سمجھا جاتا ہے ، چنانچہ بعض لوگ اس رات کی خاص نماز بیان کرتے ہیں ، جو درست نہیں ۔ (بابرکت راتوں میں جاگنے کا مطلب پوری رات جاگنا نہیں ہوتا بلکہ آسانی کے ساتھ جس قدر جاگ کر عبادت کرنا ممکن ہو عبادت کرنا چاہیئے ۔ (غروبِ آفتاب ہی سے رات کی ابتداءہوجاتی ہے لہٰذا مغرب ہی سے مبارک راتوں کی برکت کو سمیٹنے میں لگ جانا چاہیئے ، عشاء کے بعد کا انتظارنہیں کرنا چاہیئے۔ (مبارک راتوں میں جاگنے کا مطلب صرف جاگنا نہیں بلکہ عبادت کرنا ہے ، چنانچہ صرف ہنسی مذاق، بات چیت ، گپ شپ ، کھانے پینے اور پینے پلانے کے دور میں جاگتے ہوئے صبح کردینا کوئی عبادت نہیں۔