کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام شافعی و احمد : نمازِ اِستسقاء میں عیدین کی طرح پہلی دوسری رکعت میں تکبیراتِ زائدہ بھی کہی جائیں گی۔(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ :1/325 تا327) فائدہ:اِمام احمد بن حنبلسے دونوں طرح کے اقوال منقول ہیں۔(معارف السنن:4/499)نمازِ استسقاء کہاں پڑھی جائے گی: مالکیہ: شدّت کی حالت ہو تو میدان میں نکل کر پڑھنی چاہیئے۔ شوافع و حنابلہ:ہر صورت میں کھلے میدان میں جاکر پڑھنا افضل ہے۔ احناف: مسجد اور میدان دونوں جگہ پڑھنا جائز ہے،لیکن کھلے میدان میں نکل کر پڑھنا زیادہ بہتر ہے،البتہ مسجد حرام ،بیت المقدس اور مسجد نبوی کے رہنے والوں کیلئے ان مبارک مساجد میں پڑھنا افضل ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:3/309)(ردّ المحتار:2/185)(فتاویٰ حقانیہ:3/307)نمازِ استسقاء میں ہاتھ اُلٹے کرکے دعاء مانگنا: نمازِ استسقاء میں آپﷺسے دعاء مانگتے ہوئے ہاتھوں کو اُلٹا کرنا ثابت ہے ، مثلا: حضرت انسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے بارش کیلئے دعاء مانگی اور دعاء میں اپنے ہاتھوں کی پشت سےآسمان کی طرف اِشارہ کیا۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى، فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ۔(مسلم:895) حضرت انسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺبارش کی دعاء ایسے مانگا کرتے تھے، یعنی ہاتھوں کو پھیلاکر اُن کے اندرونی حصے یعنی ہتھیلیوں کو زمین کی جانب رکھتے،(راوی کہتے ہیں کہ آپﷺنے ہاتھوں کو اتنی