کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پہلا گروپ دشمن کے مقابلہ پر جائے اور دوسرا گروپ امام کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے، پھر قعدہ کرے اور تشہد پڑھے اور تشہد پڑھنے کے بعد یہ گروپ دشمن کو مقابلہ پر چلا جائے اور پہلا گروہ واپس آ جائے، امام اتنی دیر بیٹھ کر ان کا انتظار کرے، پھر ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے( یا مغرب کی نماز ہونے کی صورت میں ایک رکعت پڑھے)اور تشہد ، درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، لیکن مقتدی امام کے ساتھ سلام نہ پھیریں اور دشمن کے مقابلہ پر چلے جائیں اور دوسرا گروپ نماز کی جگہ واپس آ کر دو رکعت(یا مغرب کی نماز ہونے کی صورت میں ایک رکعت ) قراءت کے بغیر یعنی لاحقانہ پڑھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے، پھر دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے اور پہلا گروپ واپس آ کر دو رکعتیں(یا مغرب کی نماز ہونے کی صورت میں ایک رکعت)قراءت کے ساتھ مسبوقانہ پڑھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔ واضح رہے کہ اِس صورت میں پہلے گروپ کا امام کے ساتھ دو رکعتوں کا پڑھنا واجب ہے اگر یہ ایک رکعت پڑھے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی۔(زبدۃ الفقہ:370 تا372)صلاۃ الخوف میں اِمام اور مقتدیوں کے درمیان مسافر اور مقیم کا فرق: اگر اِمام اور مقتدیوں میں مقیم اور مسافر ہونے کا فرق ہو تو صلاۃ الخوف کیسے اداء کی جائے گی ، اِس کی تفصیل یہ ہے کہ بنیادی طور پر اس کی دو قسمیں ہیں : (1)اِمام مقیم ہو ۔ (2)اِمام مسافر ہو ۔اِمام مقیم ہو : اگر امام مقیم ہو تو مقتدی خواہ مقیم ہوں یا مسافر یا کچھ مسافر اور کچھ مقیم ،بہر حال ہر صورت میں نماز چونکہ پوری پڑھی جائےگی ،کیونکہ مقیم اِمام کے پیچھے مسافر بھی پوری نماز پڑھتا ہے ، لہٰذا صلاۃ الخوف کا طریقہ کا ر