کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
الشَّمْسُ حَتَّى تَرْتَفِعَ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ، ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ، فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ، فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ»۔(مسلم:832)شیطان کے سینگوں سے کیا مراد ہے؟ : حدیث میں ”تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ“ اور ” تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ“ کے جو الفاظ منقول ہیں ، اس میں شیطان کے دونوں سینگوں سے کیا مراد ہے؟ اور سینگوں کے درمیان سے سورج کے طلوع یا غروب ہونے کا کیا مطلب ہے ،اِس بارے میں مختلف اقوال ہیں : اِس سے مراد شیطان کی دو جماعتیں ہیں جن کو شیطان طلوع و غروب کے وقت لوگوں کو گمارہ کرنے کیلئے بھیجتا ہے ۔ اس سے مراد مجازی طور پر شیطان کا تسلط اور غلبہ مراد ہے، یعنی وہ طلوع و غروب کے وقت میں سورج کی پرستش کرنے والوں پر خصوصیت کے ساتھ مسلط ہوتا ہے۔ اکثر کے نزدیک اِس سے حقیقی معنی مراد ہے ، یعنی طلوع و غروب کے وقت شیطان سورج کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہےتاکہ جو سورج کی پرستش کرنے والے کفار ہیں اُن کا سجدہ شیطان کیلئے بھی ہوجائے ، گویا یہ شیطان کا ایک فریب ہے جو وہ خود اپنے آپ کو دیتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح :2/822)(نفحات:2/303)