کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سلام کو جہراً کہا جائے گا یا سرّاً : امام کیلئے دونوں ہی سلاموں کو جہراً کہنا مسنون ہے ، البتہ دوسرے سلام کو ”أَخْفَض مِنْ الْأَوَّل“ یعنی پہلے سلام سے پست آواز میں کہنا بہتر ہے ۔ بعض احناف نے دوسرے سلام کو سراً کہنے کو بہتر ذکر کیا ہے ، لیکن راجح یہ ہے کہ دوسرا سلام بھی جہرا ہوگا ، البتہ پہلے کے مقابلے میں آواز کچھ پست ہوگی ۔(شامیہ: 1/526) امام مالک کے نزدیک سلامِ تحلیل(نماز سے نکلنے کےسلام )کو صرف جہراً کہنا مسنون ہے اور سلامِ ردّ جو مقتدی امام اور نمازیوں کو جواب دینے کی نیت سےکہتا ہے وہ سراً کہنا بہتر ہے ۔ امام احمد بن حنبل کے نزدیک پہلا سلام جہراً اور دوسرا سرّاً کہا جائے گا ۔(الفقہ الاسلامى: 2/912)سننِ بعدیہ کے لئے جگہ کی تبدیلی : امام ابو حنیفہ : امام کے لئے اُسی جگہ مکروہ ہے ، اور مقتدی کے لئے دونوں جائز ہے لیکن جگہ کو تبدیل کرنا احسن ہے ۔ امام شافعی: گھر میں افضل اور مسجد میں جائز ہے البتہ مسجد میں پڑھنے کی صورت میں جگہ کی تبدیلی مسنون ہے ۔ اور اگر ہجوم کی وجہ سے تبدیلی ممکن نہ ہو تو اُسی جگہ پڑھنا بھی درست ہے لیکن منافیِ صلوۃ کائی جملہ کہہ لینا چاہئے ، مثلاً : انھیت الصلوۃ ۔ یعنی میں نے نماز ختم کردی ۔ امام مالک: سننِ بعدیہ مسجد میں ہی پڑھنا افضل ہے ، خواہ جگہ تبدیل ہو یا نہیں ۔لیکن یہ مؤکدہ کا حکم ہے ، اور اگر غیر مؤکدہ ہوں تو اُن کو گھر میں پڑھنا افضل ہے ، جیسے : اشراق ، چاشت وغیرہ ۔