کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تہجد ایک سلام کے ساتھ کتنی رکعت پڑھنا افضل ہے ؟ اس مسئلے کا تعلق اس بات سے ہے کہ دن اور رات میں ایک سلام کے ساتھ کتنی رکعات پڑھنا افضل ہے ، سو اس بارے میں ائمہ کرام میں اختلاف ہے : حضرات صاحبین : دن میں چار چار اور رات میں دو دو رکعت کرکے پڑھنا بہتر ہے ۔ امام ابو حنیفہ : چار چار رکعت کرکے پڑھنا افضل ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے۔(البنایۃ :2/515)(مرقاۃ :2/666) پس اس اختلاف کی رُو سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ تہجد میں امام ابو حنیفہ کے نزدیک چار چار کر کے پڑھنا افضل ہے ، باقی تمام ائمہ کرام دو دو کر کے پڑھنے کو افضل قرار دیتے ہیں ۔ امام صاحب کے نزدیک چار کے افضل ہونے کی وجوہات یہ ہیں : حدیث میں آپ ﷺ سے چار رکعت کا ایک سلام سے پڑھنا بھی منقول ہے ۔ اس میں دو پڑھنے کے مقابلے میں مشقت زیادہ ہے ، اور مشقت سے اجر بھی بڑھتا ہے ۔ اس کا تحریمہ بھی دو رکعت سے زیادہ ادوم یعنی زیادہ لمبا ہوتا ہے ۔ (ہدایہ، باب النّوافل)کیا قبلیہ سنتوں کے بعد بات کرنے سے سنتیں باطل ہوجاتی ہیں؟ امام احمد اوربعض احناف : سنتیں باطل ہوجاتی ہیں ۔ جمہور ائمہ اور اکثر احناف : سنتیں باطل نہیں ہوتیں ، البتہ ثواب میں کمی آجاتی ہے ۔