کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا، لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، آمَنْتُ بِكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ»۔(مسلم:771)تکبیر کے بعد ثناء پڑھی جائے گی یا نہیں : امام مالک : تکبیر اور فاتحہ کے درمیان کوئی ذکر مسنون نہیں ، پس ثناء نہیں پڑھی جائے گی ۔ ائمہ ثلاثہ : ثناء پڑھی جائے گی ۔(الفقہ الاِسلامی :2/875) ثناء کے الفاظ : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ احادیث میں بیان کردہ دعائیں یعنی دعائے مُباعدہ ، دعائے توجیہ اور ثناء ”سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ “ میں سےکوئی بھی دعاء پڑھی جاسکتی ہے، البتہ افضلیت میں اختلاف ہے: شوافع : دعائے توجیہ(اِنِّی وَجَّھْتُ وَجْھِیَ)پڑھنا افضل ہے۔ امام ابویوسف:دعائے توجیہ اور ثناء دونوں پڑھنا افضل ہے۔ احناف و حنابلہ :فرائض میں ثناء (سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَ بِحَمْدِکَ )پڑھنا افضل ہےاورنوافل میں دونوں دعاؤں کو پڑھنا افضل ہے۔(الفقہ الاِسلامی :2/875)(مرقاۃ :2/678)(مرعاۃ:3/95) فائدہ : ثناء کے اندر " و جل ثناءک " کے الفاظ احادیث مشہورہ میں ثابت نہیں ہیں ، لہٰذا فرائض کے اندر یہ الفاظ نہیں پڑھنا چاہئے ۔ (ھدایہ : 96) («»«»«»(«»«»«»(