کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِرشادِ نبوی ہے : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ اگلے جمعہ تک(گناہوں سے)پاک ہوجاتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَانَ فِي طَهَارَةٍ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(مستدرکِ حاکم:1044) ایک اور روایت میں ہے: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ اگلے جمعہ تک مسلسل(گناہوں سے) پاک رہتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، لَمْ يَزَلْ طَاهِرًا إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(صحیح ابن حبان:1222)قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«لَمْ يَزَلْ طَاهِرًا إِلَى الْجُمُعَةِ»الْأُخْرَى يُرِيدُ بِهِ مِنَ الذُّنُوبِ، لِأَنَّ مَنْ حَضَرَ الْجُمُعَةَ بِشَرَائِطِهَا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(صحیح ابن حبان:1222) ایک روایت میں جمعہ کے دن غسل کرنے کو اِسلام کی فطرت قرار دیا گیا ہے ۔ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا اِسلام کی فطرت میں سے ہے۔إِنَّ فِطْرَةَ الْإِسْلَامِ الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ۔(صحیح ابن حبان:1221)جمعہ کا غسل واجب ہے یا سنّت : اصحابِ ظواہراور امام مالک : واجب ہے ۔ ائمہ ثلاثہ اور جمہور : سنت ہے۔(البنایۃ:1/339،340) فائدہ : اگرچہ اِمام مالککی جانب وجوبِ غسل کا قول منسوب کیا گیا ہے جیساکہ صاحبِ ہدایہ نے نقل کیا ہے ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اِمام مالکبھی جمہور کی طرح غسلِ جمعہ کے مسنون ہونے کے ہی قائل ہیں ۔البتہ اصحابِ ظواہر ،حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح کا مسلک وجوبِ غسل ہی کا ہے ۔(البنایۃ:1/339،340)(معارف السنن: 4/320)