کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فائدہ : مذکورہ بالا تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ مَسافتِ سفر کے بارے میں ائمہ اربعہ کا کوئی اختلاف نہیں ، اور جو اختلاف تعبیر کے اعتبار سے کتبِ فقہ میں مذکور ہے یعنی احناف نے تین مراحل اور ائمہ ثلاثہ نے 16 فرسخ کا اعتبار کیا ہے ، یہ نزاعِ لفظی ہے ، حقیقی نہیں ، کیونکہ ایک مرحلہ ایک دن کی مسافت کو کہتے ہیں اور ایک دن کی متوسط چال سے طے کی جانے والی مسافت16 فرسخ بنتی ہے ، پس تین دن کی مسافت48 میل ہوئی ،اور یہی ائمہ ثلاثہ کا قول ہے۔(درسِ مشکوۃ : 333)(درسِ ترمذی:2/332)قصر کہاں سے شروع کیا جائے ؟ امام مالک : تجاوز علی ثلاثۃ امیال ۔ ائمہ ثلاثہ : تجاوز علی بنیان البلد ۔ یعنی مالکیہ کے نزدیک شہر سے تین میل نکلنے کے بعد قصر کیا جائے گا ، اور جمہور کے مطابق شہر کی آبادی سے نکل کر قصر کا حکم شروع ہوجاتا ہے ۔(مرقاۃ : 3/999)(مرعاۃ المفاتیح :4/382)مانع ِ قصر مدّتِ اقامت : یعنی کتنے دن کی اقامت کی نیت سے قصر باطل ہوجاتا ہے ، اِس میں شدید اختلاف ہے ، اور علّامہ عینی کی رائے کے مطابق اٹھارہ قول ہیں، چند اہم اقوال مندرجہ ذیل ہیں : امام ابو حنیفہ : 15 دن مسلسل اور کامل ۔ (عالمگیری:1/139) امام احمد بن حنبل : اکیس نمازوں سے زیادہ ٹہرنے کی نیت ہو ۔(المُغنی :2/212) امام مالک اور امام شافعی : چار دن یعنی بیس نمازوں تک ٹہرنے کی نیت ہو۔(المُغنی :2/212)