کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مقتدی کا نماز کی شرائط میں اِمام کے مثل یا اس سے کم ہونا۔ شرائطِ نماز سے مراد طہارت، ستر وغیرہ ہیں ، پس اگر امام اور مقتدی میں نماز کی تمام شرائط پائی جائیں یا دونوں میں کوئی شرط مثلاً ستر کی شرط نہ پائی جائے ، جیسے دونوں برہنہ ہوں اور جماعت سے نماز پڑھیں تو نماز درست ہے ۔اورمقتدی کے شرائطِ نماز میں کم ہونے کی مثال یہ ہے کہ امام کے اندر تمام شرائط ہوں لیکن مقتدی کے اندر کوئی شرط مثلاً ستر وغیرہ کی کم ہو تب بھی نماز درست ہے ۔ اور اگر مقتدی شرائطِ نماز میں امام سے زیادہ ہو جیسے مقتدی کے اندر تو پوری شرائط پائی جائیں ، جیسے طہارت وغیرہ کے ساتھ اُس کا ستر چھپا ہوا ہو لیکن امام کے اندر کوئی شرط کم ہو مثلاً: ستر وغیرہ کی شرط نہ ہو تو نماز درست نہیں ، اِس لئے کہ مقتدی شرائطِ نماز میں اِمام کے مثل یا اُس سے کم نہیں ہے۔(شامیہ :1/550 ،551) فائدہ : ماقبل میں اِمامت کے صحیح ہونے کیلئے چھ شرائط جبکہ اقتداء کے صحیح ہونے کیلئے دس شرطیں ذکر کی گئی ہیں، ان دونوں کو”شروطِ صحتِ جماعت“یعنی جماعت کے صحیح ہونے کی شرائط کہا جاتا ہے۔اور مطلب یہ ہے کہ جماعت کے صحیح ہونے کیلئے دونوں طرح کی شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ، یعنی یہ بھی ضروری ہے کہ اِمام کے اندر اِمامت کی شرائط بھی پائی جائیں اور یہ بھی لازمی ہے کہ اُس کی اِقتداء کرنے میں بھی کوئی مانع نہ ہو ۔کن لوگوں کی اِمامت مکروہ ہے : مندرجہ ذیل لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے : بدعتی : ایسا بدعتی جس کی بدعت کفر تک نہ پہنچی ہوتو اُس کے پیچھے نماز پڑھنامکروہ تحریمی ہے۔