کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
آپ ﷺ نے صحابہ کو افطار کا حکم دیا اور فرمایا کہ اگلے دن صبح عید گاہ جائیں۔عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِﷺ،أَنَّ رَكْبًا جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّﷺيَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، وَإِذَا أَصْبَحُوا أَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ۔(ابوداؤد:1157)کیا عیدین کی نماز کو پہلے دن سے مؤخر کرسکتے ہیں ؟ امام مالک : مؤخر نہیں کرسکتے ۔ خواہ عذر کی حالت ہو یا بغیر عذر کے ۔ ائمہ ثلاثہ : عذر کی حالت میں عید الفطر کی نماز کو دوسرے دن تک ، اور عید الاضحیٰ کی نماز کو تیسرے دن تک مؤخر کرکے پڑھ سکتے ہیں ۔(الفقہ الاسلامی : 2/1393)(البنایۃ:3/120)عیدین کی نماز کی قضاء کرنا : احناف و مالکیہ : قضاء نہیں ہے ۔ شوافع و حنابلہ: قضاء کی جائے گی ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1391،1392)عیدین کی نماز انفرادی طور پر اداء کرنا : کسی کی عیدین کی نماز کی جماعت نکل گئی ہو تو کیا وہ انفرادی طور پر اداء کرسکتا ہے ۔ اس میں اختلاف ہے : احناف و مالکیہ : عید کی نماز نکل جانے کی صورت میں کہیں اور جاکر جماعت کو حاصل کرنے کی کوشش کرے ، انفرادی طور پر نہیں پڑھ سکتا ۔ شوافع و حنابلہ :انفرادی طور پر بھی پڑھ سکتے ہیں۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1391،1392) («»«»«»(«»«»«»(