کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام ابو حنیفہ : 17کلمات ۔ اذان کے 15اور قد قامت الصلوۃ دو مرتبہ ۔(درسِ مشکوۃ : 239)مؤذن کے علاوہ کسی اور کا اقامت کہنا : مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی نے اذان دی ہو تو کیا اِقامت کا حق بھی اُسی کا ہوتا ہے یا کوئی اور بھی اِقامت کہہ سکتا ہے، اِس بارے میں نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے کہ : ”مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ “جو اذان دے وہی اِقامت کہے ۔(ترمذی: 199) یہ بات آپﷺنے اُس وقت اِرشاد فرمائی تھی جبکہ نبی کریمﷺکے حکم سے حضرت زیاد بن حارِث صدائی نے اذان دیدی تھی ،حضرت بلال موجود نہ تھے ، بعد میں وہ آگئے اور اُنہوں نے اِقامت کہنی چاہی تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا: جو اذان دے وہی اِقامت کہے۔ مذکورہ حدیث کے الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ مؤذن کو ہی اقامت کہنی چاہیے،کیونکہ اصل اِقامت کہنے کا حق اُسی کا ہے ، تاہم اگر کوئی اور اِقامت کہنا چاہے تو کہہ سکتا ہے یا نہیں ، اِس کی تفصیل یہ ہے : اگر مؤذن کی رضاء اور اجازت کے بغیر کسی اور نے اگر اقامت کہدی بایں طور کہ مؤذن راضی نہ ہو تو یہ بالاتفاق مکروہ ہے ۔اور اگر اجازت کے ساتھ کہی جائے تو اس میں اختلاف ہے : شوافع و حنابلہ: مطلقاً مکروہ ہے ، خواہ اجازت کے ساتھ ہو یا بغیر ۔ احناف و مالکیہ : اجازت اور رضاء کے ساتھ مکروہ نہیں ، ورنہ مکروہ ہے۔(درسِ مشکوۃ : 242)