کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مقتدی اگر اِمام کے پیچھے تلاوت کرے تو نہ اُس پر سجدہ تلاوت لازم ہوگااور نہ ہی اُس کے اِمام پر ، اِسی طرح نماز میں بھی اور نماز کے بعد بھی لازم نہ ہوگا۔(عالمگیری:1/133)(شامیہ:1/109) اِمام سے آیتِ سجدہ سننے والا جبکہ وہ نماز میں ابھی تک شریک نہ ہوا ہو ، وہ اگر سجدہ تلاوت سے پہلے پہلے امام کے ساتھ شریک ہوجائے تو امام کے ساتھ ہی سجدہ تلاوت کرلے ، یہی اُس کےلئے کافی ہوجائے گا ، لیکن اگر امام کے سجدہ تلاوت کرلینے کے بعد شریک ہو ا ہو تو اگر وہ اُسی رکعت کے اندر اندر شریک ہوجائے تو سجدہ نہ کرے ، نہ نماز کے اندر اور نہ نماز کے بعد ، اور اگر اُس رکعت میں شامل نہ ہو اہو تو امام کے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرنا ضروری ہوگا ۔(عُمدۃ الفقہ:2/389 ، 390)(عالمگیری:1/133) امام اگر آیتِ سجدہ پڑھنے کے باوجود سجدہ نہ کرےتو مقتدی بھی اُس کی پیروی میں سجدہ نہیں کریں گے، اگر چہ اُنہوں نے آیتِ سجدہ سنی ہو ۔(عُمدۃ الفقہ :2/390)سجدہ تلاوت سے متعلّق چند ضابطے : سجدہ تلاوت کس پر لازم ہوتا ہے اور کس پر نہیں ، اِس کو سمجھنے کیلئے چند ضابطے ذکر کیے جارہے ہیں جن کی روشنی میں بہت سے مسائل کو سمجھا جاسکتا ہے۔پہلا ضابطہ ”تالی پر وجوبِ سجدہ کیلئے اُس کا وجوبِ صلاۃ کی صلاحیت رکھنا ضروری ہے“ : تلاوت کرنے والے پر سجدۂ تلاوت اُس وقت لازم ہوتا ہےجبکہ وہ وجوب ِ صلاۃ کی اداء ً یا قضاءً اہلیت رکھتا ہو، اور جو اہلیت نہیں رکھتا اُس پر لازم نہیں ہوتا۔پس کافر ، مجنون ، نابالغ بچہ ، حائضہ ، نفاس والی عورت ، ان کے تلاوت سے سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا کیونکہ یہ اہلیت نہیں رکھتے ۔ اور جنبی ، محدث و غیرہ پر لازم