کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اس سے مراد وتر کی تین رکعتیں ، اور وتر کے بعد کی دو نفل ہیں ، جن کو وتر کے تابع ہونے کی وجہ سے ”ایتار بخمس“ کہہ دیا گیا ہے ۔(نفحات التنقیح : 2/645)”لا يجلس فی شیء الا فی آخرها“کا مطلب: ”لا یجلس“ سے جلوسِ طویل مراد ہے ۔ یعنی آپ ﷺ وتر کے بعدنفل سے پہلے استراحت کے لئے یا دعاء اور ذکر کےلئے نہیں بیٹھتے تھے ، بلکہ فوراً نفل پڑھتے تھے اور پھر اُس کے بعد دعاء و ذکر اور استراحت فرماتے تھے ۔ تقدیری عبارت یہ ہوگی: لایجلس جلوساً طویلاً للاستراحۃ او للذکر و الدّعاء ۔ اُن پانچ رکعتوں کو کھڑے ہوکر پڑھتے تھے ، اور صرف آخر(یعنی وتر کے بعد کی دو رکعتوں ) میں بیٹھتے تھے۔ تقدیری عبارت یہ ہوگی : لا یصلی قاعداً الا الرکعتین بعد الوتر۔(نفحات التنقیح : 2/645)” يُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ“کا مطلب: حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں : ہم نبی کریمﷺکیلئے مسواک اور وضو کا انتظام کیا کرتے تھے، پس جب آپ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے رات کے کسی حصہ میں اُٹھتے تو مسواک کرکےوضو فرماتے اور نو رکعات پڑھتے ، اُن (آٹھ رکعتوں)میں سے صرف آٹھویں رکعت میں آپ بیٹھتے۔كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ۔(مسلم:1257)