کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مسئلے کے مطابق سنن و نوافل کا گھر میں ہی پڑھنا افضل ہوگا ۔ (تحفۃ الالمعی : 2/279)سننِ بعدیہ کے لئے جگہ کی تبدیلی : امام ابو حنیفہ : امام کے لئے فرض نماز سے فارغ ہوکراُسی جگہ نفل پڑھنامکروہ ہے ، اور مقتدی کے لئے دونوں جائز ہے لیکن جگہ کو تبدیل کرنا احسن ہے ۔ امام شافعی : گھر میں افضل اور مسجد میں جائز ہے البتہ مسجد میں پڑھنے کی صورت میں جگہ کی تبدیلی مسنون ہے ۔ اور اگر ہجوم کی وجہ سے تبدیلی ممکن نہ ہو تو اُسی جگہ پڑھنا بھی درست ہے لیکن منافیِ صلوۃ کا کوئی جملہ کہہ لینا چاہئے ، مثلاً : انھیت الصلوۃ ۔ یعنی میں نے نماز ختم کردی ۔ امام مالک : سننِ بعدیہ مسجد میں ہی پڑھنا افضل ہے ، خواہ جگہ تبدیل ہو یا نہیں ۔لیکن یہ مؤکدہ کا حکم ہے ، اور اگر غیر مؤکدہ ہوں تو اُن کو گھر میں پڑھنا افضل ہے ، جیسے : اشراق ، چاشت وغیرہ ۔ امام احمد بن حنبل : گھر میں پڑھنا افضل ہے ۔ البتہ وہ نماز جس میں جماعت مشروع ہے ، جیسے : تراویح ، تو اُس کو مسجد میں پڑھنا ہی افضل ہے ۔ (کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعۃ :1/301)فرائض اور نوافل میں فرق : فرائض نوافل (1)فرائض کا پڑھنا ضروری اور نہ پڑھنا گناہ ہے ۔ (1)پڑھنے پر ثواب اور نہ پڑھنے پر گناہ نہیں ۔البتہ سنت مؤکدہ کا پڑھنا ضروری ہے ۔ (2) صرف دو رکعت میں قراءت فرض ہے ۔ (2)تمام رکعات میں قراءت فرض ہے ۔ (3)تمام رکعات مستقل ہیں ۔ (3) نفل کا ہر شفع مستقل نماز ہے ۔