کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کیا :مجھے یہ بتاؤ کہ تم نے حالتِ اِسلام میں کون سا ایسا عمل کیا ہے جس سے تمہیں ثواب کی سب سے زیادہ اُمید ہو ، کیونکہ میں نے جنّت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے۔حضرت بلالنے فرمایا:میں نے ایسی زیادہ اُمید کا کوئی عمل نہیں کیا سوائے اس کے کہ رات و دن میں جب بھی میں پاکی حاصل کرتا ہو ںتو اس پاکی سے جس قدر میرے مقدّر میں ہےنماز ضرور پڑھ لیتا ہوں۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلاَلٍ: «عِنْدَ صَلاَةِ الفَجْرِ يَا بِلاَلُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الإِسْلاَمِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الجَنَّةِ» قَالَ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي: أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طَهُورًا، فِي سَاعَةِ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ۔)بخاری:1149)صلوۃ الاستخارہ : اِستخارہ بابِ استفعال کا مصدر ہے ، جس کا مطلب ”خیر طلب کرنے “ کے آتے ہیں ،اِستخارہ میں چونکہ بندہ اپنے ربّ سے اپنے امور میں خیر کا طلب گار ہوتا ہے، اِس لئے اس کو ”نمازِ استخارہ“ کہا جاتا ہے۔استخارے کی اہمیت : اِرشادِ نبوی ہے : جس نے اِستخارہ کیا اُس نے نقصان نہیں اُٹھایا ، اور جس نے مشورہ کیا وہ کبھی نادم نہیں ہوا،جس نے (خرچ میں)میانہ رَوی اختیار کی وہ کبھی مُفلس نہیں ہوا۔مَا خَابَ مَنِ اسْتَخَارَ، وَلَا نَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ، وَلَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ۔(طبرانی اوسط: 6/365) اِرشادِ نبوی ہے : ابنِ آدم کی خوش بختی میں سے یہ ہے کہ وہ اللہ کے فیصلے پر راضی ہوجائےاور اُس کی بدبختی میں سے یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ”اِستخارہ“ یعنی خیر کے طلب کرنے کو ترک کردے، اور اِبن ِ