کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سوتے ہوئے شخص نے آیتِ سجدہ تلاوت کی ہو اور جاگنے پر اُسے اطلاع دی جائےتو اُس پر اور اُس سے سننے والے پر سجدہ تلاوت لازم ہوگا یا نہیں ، اِس میں دونوں طرح کے اقوال ہیں ، راجح یہ ہے کہ پڑھنے والے پر لازم ہوگا لیکن سننے والے پر نہیں ۔(عُمدۃ الفقہ:2/389) نشہ کی حالت میں آیتِ سجدہ پڑھنے والے پر سجدہ لازم ہوجاتا ہے۔(عالمگیری:1/132) مقتدی اگر اِمام کے پیچھے تلاوت کرے تو نہ اُس پر سجدہ تلاوت لازم ہوگااور نہ ہی اُس کے اِمام پر ، اِسی طرح نماز میں بھی اور نماز کے بعد بھی لازم نہ ہوگا۔(عالمگیری:1/133)(شامیہ:1/109)سماع”یعنی آیتِ سجدہ سننا“: آیتِ سجدہ کے سننے سے سجدہ لازم ہوتا ہے ، اگر چہ سننے کا قصد نہ بھی ہو۔(عالمگیری:1/132) جن کے اندر وجوبِ صلاۃ کی اداء ً اور قضاء ً صلاحیت نہ ہو جیسے : کافر، نابالغ،مجنون اور حیض و نفاس والی عورت، ان کے ذمّے کسی سے آیتِ سجدہ سننے سے بھی سجدہ لازم نہیں ہوتا ، یہ لوگ خواہ تلاوت کریں یا کسی سے آیتِ سجدہ سنیں، ان پر سجدہ لازم نہیں ہوتا۔(شامیہ:2/107) اگر کوئی شخص ایسے لوگوں سے آیتِ سجدہ سنے جن کے اندر وجوبِ صلاۃ کی اداء ً اور قضاء ً صلاحیت نہیں ہے، جیسے کافر، نابالغ اور حائضہ وغیرہ ،تو اگر چہ خود پڑھنے والے سجدہ کرنا لازم نہیں لیکن اُن سے آیتِ سجدہ سننے والے پر سجدہ لازم ہوجائے گا، اِس لئے سامع کے اندر وجوبِ صلاۃ کی صلاحیت ہے، ہاں ! اگر مجنون سے آیتِ سجدہ سنی جائے تو راجح قول کے مطابق سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا ، بشرطیکہ اُس کا جنون مُمتد ہو یعنی ایک دن اور رات سے زیادہ کا ہو ۔(شامیہ:2/107)(عُمدۃ الفقہ:2/388)