کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام کا کسی بلند یا پست جگہ پر کھڑا ہونا: اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ امام کسی بلند یا پست جگہ پر کچھ مقتدیوں کو ساتھ لے کر کھڑا ہو تو جائز ہے، اِس لئے کہ اِس صورت میں اِمام کیلئے اِمتیاز یا تحقیر کا معنی نہیں پایا جاتا ، لیکن اگر صرف اِمام اکیلے کسی بلند یا پست جگہ پر کھڑا ہو تو اِس میں تفصیل ہے: بنیادی طور پر اِس کی دو صورتیں ہیں : (1) امام کسی بلند جگہ پر اور مقتدی نیچے ہوں ۔ بالاتفاق مکروہ ہے ۔ لانہ یشبہ صنیع اھل الکتاب (2)مقتدی کسی بلند جگہ پر اور امام نیچے ہو۔ اس میں اختلاف ہے : امام احمد : یہ جائز ہے ۔ کیونکہ اس میں اہلِ کتاب کے ساتھ مشابہت نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ : یہ بھی مکروہ ہے ، اِس لئے کہ اس میں امام کی تحقیر لازم آتی ہے کہ مقتدی تو بلند جگہ پر کھڑے ہیں اور اِمام کوپستی میں کھڑا کردیا۔(الفقہ الاسلامی :2/1209)(ہدایہ : 1/280)حضرت عبد اللہ بن عباسکی اقتداء کی حدیث کے فوائد : حضرت عبد اللہ بن عباسنے اپنی خالہ اُمّ المؤمنین حضرت میمونہ کے گھر میں رات گزاری اور رات کو نبی کریمﷺجب تہجّد کیلئے نماز میں کھڑے ہوئے توحضرت عبد اللہ بن عباسبھی آپ ﷺکی اقتداء میں کھڑے ہوگئے ، لیکن چونکہ وہ بائیں جانب کھڑے تھے اِس لئے آپﷺنے اُنہیں نماز ہی میں پکڑ کر پیچھے سے گھماتے ہوئے دائیں طرف کر دیا ، اِس حدیث سے علماء کرام نےبہت سےمسائل کا اِستنباط کیا ہے ، چند ایک یہ ہیں : نفل کی جماعت (جبکہ بغیر تداعی کے ہو )جائز ہے۔