کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سے بھی اجتناب کیا جائے ۔ وَالْمُسْتَحَبُّ أَنْ يَكُونَ سَلِيمًا عَنْ الْعُيُوبِ الظَّاهِرَةِ، فَمَا جُوِّزَ هَهُنَا جُوِّزَ مَعَ الْكَرَاهَةِ كَمَا فِي الْمُضْمَرَاتِ ۔ (رد المحتار : 6/323)( الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2731)عیب ِ حادث یا طاری کا حکم : اس سے مراد وہ عیب ہے جو جانور خریدنے کے بعد پیدا ہوا ہو، اور اس کو عیب ِ طاری یا حادث بھی کہا جاتا ہے۔اس کا حکم یہ ہے کہ صحیح و سالم جانور خریدنے کے بعد اگر کوئی عیبِ مانع پیدا ہوجائے تب بھی قربانی درست نہیں ہوتی ، اُ س کی جگہ صحیح سالم جانور قربان کرنا ضروری ہوتاہے ، ہاں ! اگر ایسے شخص نے قربانی کے لئے جانور خریدا ہے جس کے اوپر قربانی لازم ہی نہ تھی،اور پھر کوئی عیب پیدا ہوگیا تو وہ اُسی جانور کی قربانی کرے گا ۔(رد المحتار :6/325)عیب ِ حادث والے جانور کے جواز میں ائمہ کا اختلاف : یعنی اگر کسی نے صحیح سالم جانور خریدا ہو اور بعد میں اس کے اندر کوئی عیبِ مانع پیدا ہوگیا ،جو در اصل عیبِ طاری ہے کیونکہ یہ عیب اصل میں خریدتےہوئےنہ تھا تو کیا ایسے جانور کی قربانی درست ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : امام ابو حنیفہ : غنی کی قربان نہیں ہوگی ، تنگ دست کی ہوجائے گی ۔ (رد المحتار :6/325) ائمہ ثلاثہ : مانع عن الاضحیہ نہیں ، سب کی قربانی ہوجائے گی ۔(مرعاۃ المفاتیح : 5/99)قربانی کے جانوروں میں پسندیدہ خصوصیات : جانور میں افضلیت کی مختلف وجوہات ہیں ، چند وجوہات مندرجہ ذیل ہے: