کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نماز ِ استسقاء کا حکم : امام ابو حنیفہ : جماعت کے ساتھ نمازِ استسقاء سنت نہیں ہے ۔ ائمہ ثلاثہ و صاحبین : سنت مؤکدہ ہے ۔ (معار السنن:4/492)اِمام صاحب کے قول کا مطلب : یہ ہے کہ اِستسقاء کا مسنون عمل صرف جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے ذریعہ نہیں ہوتا بلکہ صرف دعاء اور اِستغفار کے ذریعہ بھی اِستسقاء کا عمل ہوجاتا ہے ،یہ کہنا کہ اِمام صاحب کے نزدیک” اِستسقاء کی نماز بدعت ہے“جیسا کہ بعض جَری قسم کے لوگوں نے کہدیا ہے ،یہ ہرگز درست نہیں ،اِس لئے کہ سنت نہ ہونے سے یہ کہاں لازم آیا کہ بدعت ہے ،کیونکہ سنّت نہ ہونے کایہ مطلب بھی تو ہوسکتا ہے کہ جائز یا مستحب ہے ۔(البنایۃ:3/150) صحیح بات یہ ہے کہ نفسِ استسقاء کے مشروع اور مسنون ہونے میں سب کا اتفاق ہے ،نیز اِس پر بھی سب متفق ہیں کہ صرف دعاء کے ذریعہ استسقاء کا عمل ہوجاتا ہے ،اختلاف اس بات میں ہے کہ اِستسقاء میں جماعت کے ساتھ نماز اداء کرنا سنتِ مؤکّدہ ہے ہے یا نہیں : اِمام ابوحنیفہ : دعاء و استغفار اصل ہےاور جماعت کے ساتھ نماز جائز یا مندوب ہے۔ جمہور ائمہ کرام: جماعت کے ساتھ نمازِ استسقاءسنّتِ مؤکدہ ہے۔(معارف السنن:4/493) سنتِ مؤکدہ نہ ہونے کی دلیل آپﷺکا نماز اِستسقاء کو جماعت ساتھ نماز پڑھنے پر مواظبت نہ کرنا ہے ، کیونکہ روایات میں آپﷺکا اِستسقاء کیلئے صرف دعاء کرنا بھی بکثرت ثابت ہے ،لہٰذا جماعت پر مواظبت نہ ہونے کی وجہ سے سنتِ مؤکّدہ کا حکم نہیں لگایا جاسکتا۔(معارف السنن:4/4/492)