کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ الِاسْتِسْقَاءِ اِستسقاء کا لغوی و اصطلاحی معنی: لغوی معنی : اِستسقاءکا لغوی معنی” طَلَبُ السُّقْيَا“ یعنی بارش طلب کرنے کے آتے ہیں ،مطلب یہ ہے کہ شہروں اور بندوں پر اللہ تعالیٰ سے بارش کے نازل کرنے کو طلب کرنا ۔طَلَبُ السُّقْيَا، أَيْ طَلَبُ إِنْزَال الْغَيْثِ عَلَى الْبِلاَدِ وَالْعِبَادِ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:3/304)اِصطلاحی معنی : علّامہ ابن عابدیننے اصطلاحی تعریف یہ ذکر کی ہے:”طَلَبُ إنْزَالِ الْمَطَرِ بِكَيْفِيَّةٍ مَخْصُوصَةٍ عِنْدَ شِدَّةِ الْحَاجَةِ“ سخت حاجت کے وقت اللہ تعالیٰ سے بارش کے نازل کرنے کو مخصوص طریقے سے طلب کرنا اِستسقاء کہلاتا ہے۔(ردّ المحتار:2/184)نمازِ اِستسقاء کب اور کہاں پڑھی جائے گی : جہاں جھیلیں، تالاب، نہریں اور ایسے کنویں ہوں جن سے لوگوں کو وافر مقدار میں پانی میسر ہو ،لوگ خود بھی پانی پیتے اور اپنے جانوروں کوبھی پلاتے ہوں ،کھیتوں کو سیراب کرتے ہوںوہاں یہ نماز مشروع نہیں ہے ، کیونکہ وہاں ”استسقاء“ کی حاجت نہیں ،ہاں ! اگر مذکورہ چیزیں نہ ہوں یا ہوں لیکن لوگوں کیلئے اُن کے ذریعہ پانی کافی نہ ہوتا ہو تو وہاں یہ نماز پڑھی جائے گی ۔(ردّ المحتار:2/184)استسقاء کے طریقے : احادیثِ طیبہ سے اِستسقاء یعنی بارش طلب کرنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے معلوم ہوتے ہیں :