کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ جِبْرِيلُ فِي كَفِّهِ كَالْمِرَآةِ الْبَيْضَاءِ فِي وَسَطِهَا كَالنُّكْتَةِ السَّوْدَاءِ، فَقَالَ:مَا هَذِهِ يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَذِهِ الْجُمُعَةُ يَعْرِضُهَا عَلَيْكَ رَبُّكَ لِتَكُونَ لَكَ عِيدًا وَلِقَوْمِكَ مِنْ بَعْدِكَ۔(طبرانی اوسط:2084) بے شک جمعہ کا دن عید اور ذکر کا دن ہے، پس تم اپنے عید کے دن کو روزے کا دن مت بناؤ، تم اُسے ذکر کا دن بناؤ، ہاں! یہ کہ تم اُس کو (روزہ رکھنے میں)اور دنوں کے ساتھ ملادو(کہ جمعرات یا ہفتے کا روزہ بھی ساتھ رکھ لو تو صحیح ہے)۔إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَوْمُ عِيدٍ وَذِكْرٍ، فَلَا تَجْعَلُوا عِيدَكُمْ يَوْمَ صِيَامٍ، وَلَكِنِ اجْعَلُوهُ يَوْمَ الذِّكْرِ إِلَّا أَنْ تَخْلِطُوهُ بأَيَّامِ۔(شعب الایمان:3584)بارہویں فضیلت: جمعہ کے دن کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے: قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ البروج میں ﴿وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ﴾ میں جمعہ کے دن کی قسم کھائی ہے ، کیونکہ”شاھد“ سے جمعہ کا دن مراد ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے : یومِ موعودیعنی جس کا وعدہ کیا گیا ہے وہ قیامت کا دن ہے،یومِ مشہود جس میں سب حاضر ہوتے ہیں وہ عرفہ کا دن ہے،اور یومِ شاہد یعنی حاضر ہونے والا یا گواہی دینے والا دن جمعہ کا دن ہے۔اليَوْمُ المَوْعُودُ يَوْمُ القِيَامَةِ، وَاليَوْمُ المَشْهُودُ يَوْمُ عَرَفَةَ، وَالشَّاهِدُ يَوْمُ الجُمُعَةِ۔(ترمذی:3339) جمعہ کے دن کے گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دن نمازِ جمعہ میں حاضر ہونے والوں کے حق میں اللہ تعالیٰ کے حضورگواہی دے گا۔أَيْ: يَشْهَدُ لِمَنْ حَضَرَ صَلَاتَهُ۔(تحفۃ الأحوذی:9/182)