کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
جمعہ ترک کرنے والوں سے اللہ تعالی بے پرواہ ہوجاتےہیں: جو شخص اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھےاُس پر لازم ہے کہ جمعہ کے دن نماز میں حاضر ہو، ہاں! بیمار،مسافر،عورت، بچہ ،یا غلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔پس جو تجارت یا کسی اور لہو و لعب میں مشغول ہونے کی وجہ سے جمعہ سے مستغنی یعنی بے پرواہ ہوا اللہ تعالیٰ اُس سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ مستغنی اور بڑی تعریفوں والے ہیں۔مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَعَلَيْهِ الْجُمُعَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا مَرِيضٌ أَوْ مُسَافِرٌ أَوِ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيُّ أَوْ مَمْلُوكٌ , فَمَنِ اسْتَغْنَى بِلَهْوٍ أَوْ تِجَارَةٍ اسْتَغْنَى اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهُ غَنِيُّ حُمَيْدٌ۔(دار قطنی:1576)جمعہ ترک کردینا شراب پینے سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے: حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ شراب کا ایک پیالہ پینا میرے نزدیک جان بوجھ کر جمعہ ترک کرنے سے زیادہ پسند ہے۔أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: «لَأَنْ أَشْرَبَ كَأْسًا مِنْ خَمْرٍ» أَوْ قَالَ: «أُوقِيَّةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ تَرْكِ الْجُمُعَةِ مُتَعَمِّدًا»۔(مصنّف عبد الرزاق:5174)بغیر عذر کے جمعہ ترک کرنے والا اسلام کو پسِ پشت ڈال دیتا ہے : حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں: جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا:مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ أَرْبَعَ جُمَعٍ مُتَوَالِيَاتٍ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، فَقَدْ نَبَذَ الْإِسْلَامَ وَرَاءَ ظَهْرِهِ۔(مصنف عبد الرزاق: 5169)