کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اگرگوشت کی تقسیم سے پہلے ہی تمام شرکاء دلی رضامندی کے ساتھ کسی کو گوشت دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔(شامیہ:6/317)(احسن الفتاوی :7/503)شرکاء کی نیتوں کا مختلف ہونا : نیتوں کے مختلف ہونے سے قربانی پر کوئی فرق نہیں پڑتا ، بس شرط یہ ہے کہ ہر شریک کی نیت ثواب حاصل کرنے کی ہو ، چنانچہ : بعض کی نیت واجب قربانی اور بعض کی نفل کی ہو ، بعض کی نیت قربانی اور بعض کی عقیقے کی ہو،یا بعض کی نیت قربانی اور بعض کی ولیمے کی دعوت کرنے کی نیت ہو ، اِن تمام صورتوں میں قربانی صحیح ہوجائے گی ۔البتہ بعض کی نیت صرف گوشت حاصل کرنے کی ہو تو اِس سے کسی بھی شریک کی قربانی نہ ہوگی ۔ (عالمگیری: ۵/۳۰۴) اگرکسی شریک کی نیت گزشتہ سال کی رہی ہوئی قربانی کی قضاء کرنے کی ہو تواُس کی طرف سے نفلی قربانی ہوگی ، قضاء نہیں ہوگی۔قضاء کے لئے اُسے متوسط بکری کی قیمت کا صدقہ کرنا ہی ضروری ہوگا،باقی شرکاء کی واجب قربانی ہو جائے گی ۔ (عالمگیری:5/304)تضحیہ عن الغیر : دوسرے کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے ، البتہ اس کیلئے ضروری ہے کہ اُس نے وکیل بنایا ہو ،یا اُس سے اجازت لے لی گئی ہو ، یا کم از کم قربانی سے پہلے اُسے بتادیا جائے۔ بغیر بتائے قربانی کرنے کی صورت میں قربانی نہیں ہوتی ۔البتہ چند صورتیں مستثنی ہیں: اگر نفلی طور پردوسرے کی طرف سے قربانی کی جارہی ہو تو جائز ہے ۔ دوسرے کو محض ثواب پہنچانے کی نیت ہو ۔