کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اوقاتِ مکروہہ للنّوافل کا حکم : نوافل میں ملحق بالنّوافل یعنی واجب لغیرہٖ بھی داخل ہیں ، لہٰذا اِس قسم کا مطلب یہ ہوجائے گا کہ یہ وہ اوقات ہیں جن میں تمام نوافل مع سننِ مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ اور واجب لغیرہٖ مثلاً : تحیۃ ا لمسجد ، تحیّۃ الوضوء ، نذر کی نماز خواہ مقیّد ہو یا مطلق،طواف کی دو رکعتیں ،یہ سب اِن اوقات میں پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ، لہٰذاان کو توڑ دینا اور بعد میں وقتِ کامل یعنی غیر مکروہ وقت میں پڑھنا واجب ہے۔(عُمدۃ الفقہ:2/23) خلاصہ : اوقاتِ مکروھہ پانچ ہیں : (1)—طلوع َ شمس۔ (2)—اِستواءِ شمس۔ (3)—غروبِ شمس۔ (4)—صبح صادق سے طلوع تک ۔ (5)—عصر کے بعد سے غروب تک ۔ اِن میں سے پہلے تین اوقات میں فرائض(علاوہ عصر الیوم) اور ملحَق بالفرائض یعنی واجب لعینہٖ سب سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتے اور نوافل مع سننِ مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ اور ملحَق بالنّوافل یعنی واجب لغیرہٖ کراہت کے ساتھ منعقد ہوتے ہیں——جبکہ آخری دو مکروہ اوقات میں نوافل مع سننِ مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ اور ملحَق بالنّوافل یعنی واجب لغیرہٖ کا اداء کرنا مکروہ تحریمی ہے اور فرائض اور ملحَق بالفرائض یعنی واجب لعینہٖ بلاکراہت اداء ہوجاتے ہیں ۔(عُمدۃ الفقہ:2/22،23)اوقاتِ مکروہہ کی تعداد میں ائمہ کا اِختلاف : اِمام مالک:اوقاتِ مکروہہ چار ہیں ، اُن کے نزدیک اِستواءِ شمس مکروہ وقت نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ:اوقاتِ مکروہہ پانچ ہیں یعنی اِستواءِ شمس بھی شامل ہے۔(مرعاۃ المفاتیح:3/452)