کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
چنانچہ حضرت ابو سعید خدری راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا، تین مسجدوں کے علاوہ (کسی دوسری مسجد کے لیے) تم اپنے کجاووں کو نہ باندھو (یعنی سفر نہ کرو) مسجد حرام، مسجد اقصی، اور میری مسجد یعنی مسجد نبوی۔لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ: المَسْجِدِ الحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى۔(بخاری:1188) اِس حدیث سے کے ضمن میں یہ مسئلہ بیان کرنا کہ خاص روضہ رسول پر حاضری دینے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں کیونکہ وہ مساجدِ ثلاثہ میں داخل نہیں جیساکہ علّامہ ابن تیمیہ اور ابن جوزینے کیا ہے ، یہ ہر گز درست نہیں، اِس لئے یہ معنی تو اُس وقت لیا جاسکتا ہےجبکہ حدیثِ مذکور میں مستثنیٰ منہ کو عام ہونے کی حیثیت سے محذوف ماناجائے، لیکن ظاہر ہے کہ حدیثِ مذکور میں مستثنیٰ منہ کو عام نہیں لیا جاسکتا کیونکہ پھر تو مساجدِ ثلاثہ کے علاوہ کسی بھی چیز کی جانب سفر جائز نہ ہوگا ، حتیٰ کہ حصولِ علم ، والدین کی زیارت اور تجارت کی غرض سے کیے جانے والے تمام اَسفار ممنوع اور حرام ہوجائیں گے، حالآنکہ خود علامہ ابن تیمیہ اور اُن کے پیروکار بھی اس کے قائل نہیں ، پس لازماً یہی کہا جائے گا کہ حدیثِ مذکور میں مستثنیٰ منہ خاص ہونے کی حیثیت سے محذوف ہے اور وہ ”مسجد“ ہے ، أی: لا تشد الرحال الی مسجد إلا إلى ثلاثة مساجد۔یعنی کجاوہ کسی بھی مسجد کی طرف اُس کی فضیلت کو حاصل کرنے کے لئےنہیں کسا جائے گا مگر تین مساجد کی طرف ، کیونکہ اُن کی اِضافی فضیلت احادیث میں منقول ہیں ۔اولیاء و صلحاء کی قبور کی زیارت کے لئے سفر کرنا : اولیاء کرام اور اللہ کے نیک اور محبوب بندوں کی قبروں کی زیارت کے لئے سفر کرنا بلاشبہ جائز ہے ، ”شدِّ