کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام شافعی : قطعِ مطلق۔ یعنی تھوڑا سا بھی کٹا ہو تو مانع ہے ۔ ( الفقہ الاسلامی :4/2730) امام احمد :اکثر من النصف۔ نصف اور اُس سے زیادہ مانع ہے اور نصف سے کم جائز ہے۔(ایضاً) امام مالک :اکثرمن الثلث۔ یعنی تہائی سے زیادہ مانع ہے اور تہائی یا تہائی سے کم جائز ہے ۔(ایضاً)قربانی کے جانوروں میں عیوبِ مانعہ کی تفصیل : قربانی کا جانور صحیح سالم ہونا چاہیئے یا کم از کم ایسا جانور ہونا چاہئے جس میں کوئی عیبِ مانع نہ ہو۔عیب مانع سے مراد وہ عیب ہے جس کے ہوتے ہوئے قربانی نہیں ہوتی ۔عیب مانع کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: کان : پیدائشی طور پر کان نہ ہو، یا ہولیکن تہائی یا تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہوتو قربانی درست نہیں ۔(بہشتی زیور:256) اور اگر کان چِر کر دو ہوگئے ہوں تو اس کی قربانی درست ہے۔(فتاوی محمودیہ:17/386) آنکھ: اندھا ہو یا کانا ہو یعنی آنکھ کی تہائی یا تہائی سے زیادہ روشنی نہ ہوتو قربانی درست نہیں ۔(بہشتی زیور:256) دُم: دُم اگر تہائی یاتہائی سے زیادہ کٹی ہو تو قربانی درست نہیں۔(بہشتی زیور:256) واضح رہے کہ اِس میں دنبہ کی دم (جس کو چکتی کہتے ہیں )مراد نہیں ، وہ اگر پوری بھی کٹی ہو تو بھی قربانی جائز ہے ۔(احسن الفتاوی :7/517)