کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
لیٹ کر نماز پڑھنے کاقول بعض شوافع اور بعض حنابلہ کا قول ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:27/163) خلاصہ یہ ہے کہ لیٹ کر نماز پڑھنا جمہور کے نزدیک بغیر عذر کے جائز نہیں ، نہ فرائض درست ہیں ، اور نہ ہی نوافل۔ ہاں عذر ہو تو فرض و نفل دونوں پڑھنا درست ہے۔حدیث پر وارد ہونے والے اشکا لات : لیٹ کر نماز پڑھنے سے متعلّق جو حدیث ذکر کی گئی ہے اُس پر کئی جہت سے اِشکال وارِد ہوتا ہے،اِس لئے کہ حدیث میں لیٹ کر نماز پڑھنے کی جو اِجازت دی گئی ہے اُس کو تعلّق کِس سے ہے ؟ یا تو مفترض سے ہوگا یا متنفّل سے ، پھر دونوں صورتوں میں یا تو قادر شخص کے بارے میں یہ حدیث ہوگی یا عاجز کے بارے میں ، اِس طرح چار صورتیں بن جاتی ہیں اور چاروں صورتیں اِشکال سے خالی نہیں : اگر مفترض قادر مراد ہو ۔ تو اشکال یہ ہے کہ ایسے شخص کے لئے تو بیٹھ کر نماز ہی جائز نہیں ۔ اگر مفترض غیر قادر مراد ہو۔ تو اشکال یہ ہے کہ اس سے تو اجر میں کمی نہیں ہوتی ۔ اگر متنفل غیر قادر مراد ہو ۔ تو اشکال یہ ہے کہ اس سے اجر میں کمی نہیں ہوتی ۔ اگر متنفل قادرمراد ہو ۔ ایسے شخص کے لئے لیٹ کر نفل جائز نہیں ۔کما ھو مذھب الجمہور۔حدیث مذکور کی توجیہ اور جواب: پہلا جواب: حدیث میں ” وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ القَاعِدِ “ کے جو الفاظ ذکر کیے گئے ہیں ، یہ مُدرَج من الرّاوی ہے ، یعنی کسی راوی نے اِس میں یہ جملہ داخل کردیا ہے، لہٰذا جب یہ حدیث ہی نہیں تو کوئی اِشکال بھی باقی نہیں رہے گا ۔