کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
قاصد ہوتے ہیں۔إِنْ سَرَّكُمْ أَنْ تُقْبَلَ صَلَاتُكُمْ، فَلْيَؤُمَّكُمْ خِيَارُكُمْ، فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ ۔(طبرانی کبیر:20/328) ایک روایت میں ہے ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا : (جماعت سے نماز پڑھنے کیلئے )صفیں بناؤ اور نماز پڑھانے کیلئے تم میں سے وہ آگے بڑھے جو تم میں سب سے افضل ہو۔اصْطَفُّوا وَلْيَتَقَدَّمْكُمْ فِي الصَّلَاةِ أَفْضَلُكُمْ۔(طبرانی کبیر:22/56)(8)اِمام کو نماز میں تخفیف کو ملحوظ رکھنا چاہیئے :جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا چونکہ ایک اجتماعی معاملہ ہے اِس لئے اِمام کو لوگوں کے آرام و راحت اور وقت وغیرہ کا خیال رکھنا چاہیئے ۔ پس نہ اِس قدر جلدی پڑھائے کہ لوگ تسبیحات وغیرہ ہی صحیح طور پر نہ کہہ سکیں ، اور نہ اِس قدر لمبی اور طویل نمازپڑھائے کہ کہ لوگ اکتاہٹ اور تنگی کا شکار ہوجائیں۔اِسی طرح وقت پر نماز کو شروع کرنا بھی لوگوں کے آرام و راحت کاسبب ہوتا ہے ، جمعہ وغیرہ کی تقریر اور خطبہ میں عموماً ائمہ سے اِس بارے میں غفلت ہوجاتی ہے جو لوگوں کی تکلیف و ایذاء کا باعث بن جاتا ہے۔البتہ یہ ضروری ہےکہ شریعت اور سنّت کے خلاف کسی عمل میں لوگوں کی رعایت ہر گزنہ کی جائے ۔ذیل میں اِس سے متعلّق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں: حضرت ابومسعود انصاریفرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپﷺسے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں اللہ کی قسم فلاں اِمام کی وجہ سے جماعت کی نماز سے پیچھے رہ جاتا ہوں(اور اکیلے نماز پڑھ لیتا ہوں)کیونکہ وہ ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں (اور میں اتنی دیر کھڑا نہیں رہ سکتا)راوی کہتے ہیں:میں نے اُس دن سے زیادہ کسی اور وقت آپﷺکو اتنے غصہ میں نصیحت کرتے ہوئے نہیں دیکھا ،