کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
آواز وہاں تک نہ پہنچتی ہو تب بھی خطبہ جائز و درست ہے۔ بعض کے نزدیک ایک دو آدمیوں کے سامنے خطبہ پڑھنے اور تین آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے خطبہ و نمازِجمعہ درست ہے لیکن پہلے قول میں احتیاط زیادہ ہے، اگر امام نےاکیلے خطبہ پڑھایا یا صرف عورتوں اور بچوں کے سامنے خطبہ پڑھا تو صحیح یہ ہے کہ جائز نہیں اور جمعہ درست نہیں ہو گا۔ خطبہ کا جہر سے ہونا: یعنی اتنی آواز سے ہو کہ اگر کوئی مانع نہ ہو تو پاس والے لوگ سن سکیں۔ خطبہ اور نماز کے درمیان زیادہ وقفہ نہ ہونا۔(عُمدۃ الفقہ،ملخصاً: 2/445)جمعہ کے خطبہ کی سنتیں اور مستحبات : طہارت یعنی خطیب کا حدثِ اکبر و اصغر سے پاک ہونا ،محدث و جنبی کیلئے خطبہ پڑھنا مکروہ ہے اور اس کا لوٹانا مستحب ہے۔ خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا مسنون ہے، عذر کی حالت میں بیٹھ کر خطبہ پڑھنا بلا کراہت جائز ہے، اور بلا عذر کراہت کے ساتھ جائز ہے۔ حاضرین کی طرف منہ اور قبلے کی طرف پیٹھ کرنا اور حاضرین کا قبلہ رو ہو کر بیٹھنا۔ خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں ”اعوذباللّٰہ من الشیطٰن الرجیم“ پڑھنا۔ خطبہ جہر اً یعنی اتنی آواز سے پڑھنا کہ لوگ سن سکیں، لیکن صحیح روایت کی بنا پر اتنی آواز سے پڑھنا کہ پاس والے سن سکیں فرض ہے ۔ خطبہ میں آواز کو بلند کرنا ۔