کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(مبارک راتوں میں اجتماعی عبادت کے بجائے انفرادی عبادت کا اہتمام کرنا چاہیئے اِس لئے کہ اِن راتوں میں اجتماعی عبادت کا نبی کریمﷺسے کوئی ثبوت نہیں ۔مُبارک راتوں کو کیسے گزارا جائے : مندرجہ بالا کوتاہیوں سے اجتناب کرتے ہوئے حسبِ اِستطاعت جس قدر ہوسکے انسان کو عبادت کرنی چاہیئے ، اِس کے لئے کوئی مخصوص طریقہ روایات اور اَسلاف کے عمل سے ثابت نہیں ہے ، تاہم بغیر کسی تعیین و تخصیص کے چند ہدایات دی جارہی ہیں اُن کی مدد سے ہم ان راتوں کو زیادہ قیمتی بناسکتے ہیں :(پہلی ہدایت:توبہ و اِستغفار: شبِ قدر کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ نے جب حضور ﷺسے سوال کیا کہ یا رسول اللہ!اگر میں شبِ قدر پالوں تو اُس میں کیا پڑھوں تو آپﷺنے اُن کو کوئی بڑا ذکر یا کوئی بڑی نماز اور تسبیح پڑھنے کے لئے نہیں کہا بلکہ ایک مختصر اور آسان سی دعاء تلقین فرمائی ، جس میں عفو در گزر کی درخواست ہے:”اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ“۔(ترمذی:3513) اِس سے معلوم ہوا کہ بابرکت راتوں میں سب سے بڑا کرنے کا کام توبہ و اِستغفار ہے(دوسری ہدایت:قضاء نمازوں کی ادائیگی: زندگی میں جو نمازیں اداء کرنے سے رہ گئی ہوں اُن کو قضاء کرنالازم ہوتا ہے۔مبارک راتوں میں نفلی عبادتوں مشغول ہونے سے بدرجہا بہتر شکل یہ ہے کہ اُن قضاء نمازوں کو اداء کیا جائے ، ان شاء اللہ اِس میں