کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(2)يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ، لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ۔(ابوداؤد:1168)اِس میں سیدھے ہاتھ سے دعاء کرنے کا تذکرہ ہے۔ پس حنفیہ نے اصل اِسی حدیثِ ثانی کو رکھا ہے اور حدیثِ اوّل کو تفاؤل پر محمول کیا ہے،لہٰذا تفاؤلاً ہاتھوں کو اُلٹا کرکے دعاء مانگنا جائز ہے اور اصل سنّت وہی جو ہر دعاء میں ثابت ہے۔(فتاویٰ دار العلوم دیوبند:5/172)مسئلۃ التحویل فی صلوۃ الاستسقاء : تحویلِ رداء سے متعلق تین باتیں قابلِ وضاحت ہیں : (1)تحویل کا مقصد۔(2)تحویل کا حکم ۔(3) کون کرے گا ؟(4) کب کرے گا ؟(5) کیسے کرے گا ؟تحویلِ رداء کا مقصد: تحویل کا مقصد جیسا کہ حدیث میں اِس کی صراحت ملتی ہے،تفاؤل یعنی نیک فالی کے لئے تھا کہ یا اللہ ! ہم جس حال میں یہاں جمع ہوئے ہیں اُسی حال میں واپس نہیں جائیں گے۔حدیث یہ ہے: نبی کریمﷺ نے بارش طلبی کیلئے دعاء فرمائی اور اپنی چادر کو اِس غرض سے تبدیل کردیا تاکہ قحط سالی پلٹ( کر خوشحالی میں)جائے۔اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ لِيَتَحَوَّلَ الْقَحْطُ۔(دار قطنی 1798)(فتح القدیر:2/96)تحویلِ رداء کا حکم: تحویلِ رداء یعنی چادر کو پلٹنے کا عمل کیا جائے گا یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے: