کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کتنی قربانی کرنا افضل ہے ؟: دو کرنا افضل ہے ، اگرچہ ایک بھی کافی ہے ۔ 6؎مکمل جانور افضل ہے یا حصہ ؟ : پورا جانور افضل ہے ، شراکت کے ساتھ حصہ بھی لیا جاسکتا ہے ۔ 7؎کون سا جانور افضل ہے ؟ :سینگوں والا، چتکبرا ، فربہ خصی مینڈھاہو تو سب سے زیادہ بہتر ہے ۔8؎ یہ نہ ہوسکے تو جس کا گوشت عمدہ یا زیادہ ہو ۔9؎حوالہ جات بالترتیب : 1؎:(ردّ المحتار:6/316) 2؎:(فتاوی ہندیہ : 5/295)3؎: (مرقاۃ : 3/1080) 4؎:(الجوھرۃ النیّرۃ : 2/186)5؎: (ہدایۃ : 4/361، دار احیاء التراث)6؎: (فتح الباری : 10/12)7؎: (الدر المختار : 6/322)8؎: (ابن ماجہ : 2/1043)و(مستدرک حاکم : 4/254)9؎: (فتاوی ہندیہ : 5/299)قربانی کے ایام اور اوقات: قربانی کے ایّام :قربانی کے تین دن ہیں :دس ، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ ۔دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے لیکر بارہ ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب تک قربانی کا وقت ہوتا ہے، لیکن مصری (جس پر عید لازم ہے اُس) کیلئے عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا درست نہیں،ہاں! قَروی(جس پر عید لازم نہیں) صبح صادق کے بعد کرسکتا ہے،لیکن بہتر اُس کیلئے بھی یہی ہے کہ آفتاب طلوع ہونے کے بعدقربانی کرے۔(عالمگیری:5/295)قربانی کے اوقات :دس ذی الحجہ کو عید کی نماز کے بعدتیرہ ذی الحجہ کے غروب تک تینوں دنوں میں کسی بھی وقت قربانی کی جاسکتی ہے ، البتہ پہلے دن کرنا افضل ہے،اور دن و رات میں سے دن میں کرنا چاہیئے ، رات میں کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔(عالمگیری:5/295)(رد المحتار : 6/320)