کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
خطبہ کا غیر عربی میں ہونا : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ خطبہ عربی زبان ہی میں پڑھنا چاہیئے ، یہی متوارث اور منقول ہے ، عربی زبان کے علاوہ کسی بھی زبان میں خطبہ پڑھنا جائز نہیں ، تاہم اگر کوئی عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں خطبہ پڑھے تو ہوگا یا نہیں ،اِسی طرح ایسے خطبہ سے نمازِ جمعہ ہوگی یا نہیں ،اِس میں اختلاف ہے : اِمام ابوحنیفہ : خطبہ کا عربی میں ہونا شرط نہیں ، غیر عربی میں بھی خطبہ پڑھنے سے اداء ہوجائے گا اور نمازِ جمعہ درست ہوجائے گی ، لیکن ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ شوافع ،حنابلہ اور صاحبین: اگر عربی میں خطبہ کی قدرت نہ ہو اور مجمع میں کوئی بھی ایسا شخص نہ ہو جو عربی میں خطبہ پڑھنے کی قدرت رکھتا ہو تو ہوجائے گا ، ورنہ نہیں ۔ اِمام مالک: غیر عربی میں خطبہ کسی حال میں جائز نہیں ، اورنہ ایسے خطبہ کے بعد جمعہ پڑھنا جائز ہے، بلکہ دوبارہ عربی میں خطبہ دیا جائے اور کوئی بھی اِس پر قادر نہ ہو تو جمعہ ترک کرکےظہر پڑھی جائے ، جمعہ درست نہ ہوگا ۔(فقہی مقالات :2/130،131)(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ :1/355) فائدہ : اِمام صاحب نے ”قراءت بالفارسیۃ“کے مسئلے میں صاحبین کے قول کی طرف رجوع کرلیا تھا ، لیکن قراءت کے علاوہ نماز کے دوسرے اذکارمثلاً تکبیر تحریمہ،تشہد اور خطبہ وغیرہ کا عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں ہونے کے مسئلے میں اِمام صاحب کا رجوع ثابت نہیں ، علّامہ عینی کی عبارت سے جو یہ معلوم ہوتا ہے کہ قراءت کے علاوہ دوسری چیزوں میں بھی اِمام صاحب نے صاحبین کے قول کی طرف رجوع کرلیا تھا ، یہ درست نہیں۔(فقہی مقالات ، ج:2،غیر عربی زبان میں خطبہ جمعہ )