کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مالکیہ : مستحب نہیں ۔ حنابلہ : دو قول ہیں : (1)مستحب ہے ۔(2)واجب ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:1/112)آمین سراً کہا جائے گا یا جہراً : امام شافعی و احمد: سرى نمازوں ميں سراً اور جہرى نمازو ں جہراً کہیں گے۔ امام ابوحنیفہ و مالک: سرّی و جہری تمام نمازوں میں ”آمین “ مطلقاً سراً كہیں گے۔ (درس ترمذى : 1\514) (الفقہ على المذاہب الاربعۃ : 1\216)(الفقہ الاِسلامی:2/879) خلاصہ یہ ہے کہ سرّی نمازوں میں ”آمین“ کے سرّاً کہنے پر سب کا اتفاق ہے ، البتہ جہری نمازوں میں سراً کہیں گے یا جہراً ، اِس میں اختلاف ہے : شوافع و حنابلہ جہراً کے قائل ہیں ، جبکہ حضرات احناف و مالکیہ سراً کہنے کے قائل ہیں ۔ ایک تیسرا قول علّامہ ابن العربیکے نزدیک ”تخییر “ کا بھی ہے ، یعنی اُن کے نزدیک سراً اور جہراً دنوں طرح سے ”آمین“ کہنے کااختیار ہے ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:1/113)کیا مقتدی امام کے پیچھے قراء ت کرے گا ؟ امام کے پیچھے سورت کی تلاوت کرنے کا ائمہ کرام میں سے کوئی قائل نہیں ، البتہ سورۃ الفاتحہ امام کے پیچھے پڑھی جائے گی یا نہیں ،اِس میں اختلاف ہے : امام ابوحنیفہ : جہری اور سری تمام نمازوں میں امام کے پیچھےقراءت نہیں کی جائے گی۔ امام شافعی : جہری اور سری تمام نمازوں میں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ۔