کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عشاء : اصلاً تو ثلثِ لیل تک مؤخر کرنا مستحب تھا،جیسا کہ احادیث میں اِس کا تذکرہ ملتا ہے، لیکن اب سب کے نزدیک تعجیل ہی مستحب ہے ، اِس لئے کہ دیر سے پڑھنے میں تقلیلِ جماعت کی خرابی لازم آتی ہے ، نیز بہت سے لوگوں کا اِس تاخیر کی وجہ سے نماز ہی کا ترک کرنا لازم آئے گا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ نمازوں کے مستحب اوقات میں مغرب اور عشاء کے اندر کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ مغرب میں تعجیل مستحب ہے بالاتفاق اور عشاء میں تاخیر الی ثلث اللیل مستحب ہے بالاتفاق، البتہ فجر ، ظہر اور عصر کے مستحب وقت میں اختلاف ہے ، جس کی تفصیل ماقبل گزرچکی ۔نمازوں کےمکروہ اوقات: اوقاتِ مکروہہ کی دو قسمیں ہیں : (1)اوقاتِ مکروہہ لکل صلوۃ ۔ (2) اوقاتِ مکروہہ للنوافل ۔اوقاتِ مکروہہ لکل صلوۃ : وہ اوقات جن میں ہر قسم کی نماز اور سجدہ مکروہ ہوتا ہے ۔ اور اس میں تین اوقات ہیں : (1)عین طلوع آفتاب ۔ (2) عین زوالِ آفتاب ۔ (3)عین غروبِ آفتاب۔اوقاتِ مکروہہ للنوافل : وہ اوقات جن میں صرف نوافل مکروہ ہیں ، اورفرائض (خواہ وقتی ہو ں یا فوت شدہ )پڑھی جاسکتی ہیں ۔ اس میں دو وقت ہیں: (1)صبح صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک ۔ (2)عصر کے بعد سے غروبِ آفتاب تک۔