کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(بعض اہلِ ظاہر کے نزدیک مَسافتِ سفر صرف ایک میل ہے ۔ ( بعض کے نزدیک صرف تین میل مسافتِ سفر ہے۔(مرعاۃ:4/380)(المجموع شرح المہذّب:4/325) امام ابو حنیفہ : مسافتِ قصر تین مراحل ہے ، ایک مرحلہ ایک دن کی مسافت کو کہتے ہیں تو تین مراحل تین دن کی مسافت ہوئی ۔ اور اس کا مطلب فقہاء احناف نے یہ ذکر کیا ہے کہ سال کے سب سے چھوٹے تین دن درمیانی چال کے ساتھ صبح سے زوال تک چلا جائے تو جتنی مسافت طے ہوتی ہے وہ مسافتِ سفر ہے ۔ (الدر المختار : 2/122) حضرات صاحبین: مَسافتِ قصر دو دن مکمل اور تیسرے دن کے اکثر حصے کی مَسافت ہے۔یعنی دو دن اور تیسرے دن کاکثرحصے تک اگر کوئی درمیان چال سے صبح سے زوال تک چلتا رہے تو جتنی مسافت طے ہوگی وہ مَسافتِ سفر ہوگی ۔ (المجموع شرح المہذّب:4/325)(فتح الملہم:4/394) ائمہ ثلاثہ : سولہ فرسخ(چار برید) ہے۔ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے لہذا اڑتالیس میل مسافتِ سفرہے۔(الفقہ علی المذاھب:1/429)(المجموع شرح المہذّب:4/325)(بدایۃ المجتہد:1/178)(مرقاۃ:3/999)مَسافتِ سفر 48 میل کی تحقیق: احناف کے نزدیک مَسافتِ سفر میں اصل تو یہی ہے کہ ”فرسخ“کے ذریعہ تحدید نہ کی جائے ، چنانچہ اصل مذہب میں ” تین مراحل “یعنی تین دن کی مسافت کو مسافتِ شرعیہ ذکر کیا گیا ہے ، لیکن بعض احناف نے فرسخ کے ذریعہ بھی لوگوں کی آسانی کیلئے مسافت کو بیان کیا ہے، اور یہی زیادہ صحیح بھی ہے کیونکہ اب آج