کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
محدّثِ کبیرملّا علی قاری فرماتے ہیں :عورتوں کا جمعہ و عیدین کے اندرنکلنے کا حکم اِبتداءِ اِسلام میں تھا جبکہ مسلمان قلیل تھے لہٰذادشمنوں کے سامنے مسلمانوں کی کثرت کو واضح کرنے کیلئے یہ حکم دیا گیا تھاتاکہ مسلمانوں کا خوف اُن کے دل میں پیدا ہو، لیکن اب چونکہ سبب نہیں رہا تو مسبب بھی ختم ہوگیا ، جیسے : زکوۃ کے مصارِف میں ایک مصرَف”مؤلّفۃ قلوب“بھی ذکر کیا گیا ہے، یعنی نئے نئے اِسلام لانے والے وہ کچے ذہن کے لوگ جو ابھی تک اِسلام میں پختگی کو نہ پہنچ سکے ہوں اُن کی تالیفِ قلبی کیلئے زکوۃ دی جاتی تھی ، لیکن بعد میں یہ مصرف بھی ختم کردیا گیا۔وَوَجَّهَ الطَّحَاوِيُّ بِأَنَّ ذَلِكَ كَانَ أَوَّلَ الْإِسْلَامِ وَالْمُسْلِمُونَ قَلِيلٌ، فَأُرِيدَ التَّكْثِيرُ بِهِنَّ تَرْهِيبًا لِلْعَدُوِّ اهـ.وَمُرَادُهُ أَنَّ الْمُسَبَّبَ يَزُولُ بِزَوَالِ السَّبَبِ،وَلِذَا أُخْرِجَتِ الْمُؤَلَّفَةُ قُلُوبُهُمْ مِنْ مَصْرِفِ الزَّكَاةِ۔(مرقاۃ : 3/1064) حضرت عبد اللہ بن مبارک کا ارشاد ہے :میں عورتوں کیلئے اب عیدین میں نکلنے کو ناپسند کرتا ہوں ، پس اگر عورت پھر بھی نکلنے پر مُصر ہو تو اُس کے شوہر کو اِجازت دیدینی چاہیئے لیکن اِس شرط کے ساتھ کہ وہ اچھی طرح پردے میں نکلے اور زیب و زینت سے اجتناب کرے، اگر وہ اِس طرح نکلنےپر راضی نہ ہو تو شوہر کو چاہیئے کہ اُسے نکلنے سے منع کردے: أَكْرَهُ اليَوْمَ الخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي العِيدَيْنِ، فَإِنْ أَبَتِ المَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا وَلَا تَتَزَيَّنْ، فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنِ الخُرُوجِ۔(ترمذی : باب فی خروج النساء فی العیدین ، رقم: 540)مسجدِ واحد میں جماعتِ ثانیہ کا حکم : مسجد اگر راستے کی ہو ، یا اُس کا امام و مؤذن مقرر نہ ہو ، یا محلے کی ہو لیکن اُس میں غیرِ اہلِ محلہ نے پہلے ہی جماعت کرلی ، تو بالاتفاق جماعتِ ثانیہ جائز ہے ، اور دراصل یہ جماعتِ ثانیہ نہیں ، پہلی ہی نماز ہے ۔ البتہ مذکورہ بالا صورتیں نہ ہو ں، اور پھر مسجد میں جماعتِ ثانیہ کروائی جائے تو اس میں اختلاف ہے :