کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اذان کی مشروعیت کا واقعہ : حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ مسلمان مدینہ منورہ میں آکر جمع ہوگئے تو نماز کے لئے وقت اور اندازہ متعیّن کرنے لگے(کیونکہ)کوئی آدمی نماز کے لئے بلانے والا نہ تھا (ایک روز)جب اؐس مسئلہ پر گفتگو ہوئی تو بعضوں نے کہا کہ نصاریٰ کی طرح ناقوس بنالیا جائےاور بعضوں نے کہا کہ یہود کی طرح سینگ بنالیا جائے(یہ تمام تجاویز سن کر)حضرت عمر نے فرمایا: ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ایک آدمی مقرر کردو جو نماز کے لئے(لوگوں کو)بلایا کرے، چنانچہ نبی کریمﷺنے فرمایا:بلال کھڑے ہوجاؤ اور نماز کے لئے لوگوں کو بلایا کرو۔ كَانَ المُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا المَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاَةَ لَيْسَ يُنَادَى لَهَا، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ…………الخ۔(بخاری:604) حضرت عبد اللہ بن زید بن عبد ربہٖفرماتے ہیں : جب نبی کریمﷺنےناقوس بنائے جانے کا حکم دیا تاکہ نماز کی جماعت میں لوگوں کے حاضر ہونے کے لئے اسے بجایا جائےتو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں ناقوس لئےجارہا ہے، میں نے اُس سے کہا : کیا یہ ناقوس فروخت کروگے؟ اُس نے کہا : تم اِس کا کیا کروگے؟میں نے کہا : ہم اسے بجاکر لوگوں کو نماز کے لئے بلایا کریں گے۔اُس نے کہا: کیا میں تمہیں اِس سے بہتر چیز نہ بتادوں ؟ میں نے کہا کہ ضرور بتادیں۔اُس شخص نے کہا : کہو ”اللہ أکبر“ آخر تک اذان کے تمام کلمات بتائے ، پھر اِسی طرح اِقامت کے کلمات آخر تک بتائے۔ جب صبح ہوئی تو میں نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا سارا خواب بیان کردیا، آپﷺنے سن کر اِرشاد فرمایا: اِن شاء اللہ یہ خواب سچا ہےلہٰذا تم بلا ل کے ساتھ کھڑے ہو اور اپنے خواب کے مطابق بلا ل کو بتاتے جاؤاور وہ