کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نہیں رہ پاتی اور وہ عمل دیکھنے میں زیادہ ہونے کے باوجود بھی انجامِ کار انتہائی قلیل ثابت ہوتا ہے، بخلاف اعتدال کے ساتھ کیا جانے والا عمل ، کیونکہ اُس میں دوام اور مواظبت کی صفت ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے وہ تھوڑا ہونے کے باوجود بھی انجام کے اعتبار سے زیادہ ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی حدیثوں میں سرورِ کائناتﷺنے اِس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ عمل زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے جو پابندی کے ساتھ کیا جائے ، اگرچہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو ۔اعتدال کے بارے میں قرآن و حدیث کے اِرشادات: قرآن کریم کی بہت سی آیات اور احادیث طیبہ میں میانہ روی اور اعتدال اختیار کرنے کی تعلیم دی گئی ہے،اور اِفراط و تفریط سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے ، تاکہ عمل میں اِستقامت اور دوام کی صفت کو حاصل کیا جاسکے۔ذیل میں چند آیات و احادیث ذکر کی جارہی ہیں :آیاتِ قرآنیہ : ایک جگہ اِرشاد فرمایا: اور جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں،نہ تنگی کرتے ہیں ، بلکہ اُن کا طریقہ اس(اِفراط تفریط)کے درمیان اعتدال کا طریقہ ہے۔﴿وَالَّذِينَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَلِكَ قَوَامًا﴾۔(الفرقان:67،آسان ترجمہ قرآن) ایک اور جگہ اِرشاد فرمایا: اور نہ تو (ایسے کنجوس بنو کہ)اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو، اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ )ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑدو جس کے نتیجے میں تمہیں قابلِ ملامت اور قلّاش