کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مقتدی کا اِمام سے آگے بڑھ جانا : اِس پر سب کا اِتفاق ہے کہ مقتدی کیلئے اِمام سے آگے بڑھنا درست نہیں ، البتہ اِس سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں ، اِس میں تفصیل ہے : (1)نماز حول الکعبہ نہ ہوگی ۔ (2)نماز حول الکعبہ ہوگی ۔حول الکعبہ: اِمام مالک: نماز فاسد نہ ہوگی، لیکن بلاضرورت آگے ہونا مکروہ ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : نماز فاسد ہوجائے گی ۔ (الفقہ علی المذاہب :1/376)(الفقہ الاِسلامی:2/1247)غیر حول الکعبہ: امام شافعی: کعبہ کے گرد نماز پڑھتے ہوئے اِمام کی جانب ہونے کی صورت میں آگے بڑھنا درست نہیں ،اِس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، ہاں! جہتِ اِمام نہ ہوتو درست ہے۔ ائمہ ثلاثہ: کعبہ کے گرد نماز پڑھتے ہوئے کسی بھی جہت سے اِمام سے آگے بڑھا جاسکتا ہے ، اِس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔(الفقہ الاِسلامی:2/1247)(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ:1/376) خلاصہ یہ ہے کہ اِمام مالککے نزدیک اِمام سے آگے بڑھ جانے کی صورت میں مطلقاً نماز فاسد نہیں ہوتی ، خواہ حول الکعبہ نماز پڑھی جارہی ہو یا کہیں اور، جبکہ ائمہ ثلاثہکے نزدیک مطلقاً فاسد ہوجاتی ہے،صرف امام شافعیحول الکعبہ میں جہت ِ امام نہ ہونے کو شرط قرار دیتے ہیں۔