کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ہوکر بیٹھنا پڑے۔﴿وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَحْسُورًا﴾۔(الاِسراء:29،آسان ترجمہ قرآن) سورۃ النّحل میں فرمایا : اور سیدھا راستہ دکھانے کی ذمّہ داری اللہ نے لی ہےاور بہت سے راستے ٹیڑھے ہیں۔﴿وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ﴾۔(النّحل:9،آسان ترجمہ قرآن)احادیثِ طیّبہ: ٭حضرت عائشہ صد یقہ روایت کرتی ہیں،حضور اقدس ﷺ ارشادفرماتے ہیں : لوگو! ا وہی اعمال کرو جن کی تم طاقت رکھتے ہواس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نہیں اکتاتا،یہاں تک تم خود ہی نہ اکتا جاؤ اللہ تبارک وتعالیٰ کو تمہارا وہ عمل زیادہ پسند ہے جو ہمیشہ پابندی سے کیا جائے اگر چہ وہ تھوڑا ہی ہو۔يَا أَيُّهَا النَّاسُ، خُذُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ مَا دَامَ وَإِنْ قَلَّ۔(بخاری:5861) ٭حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں،حضور اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:درست رہنمائی، اچھی چال اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں جزو ہے۔إِنَّ الْهَدْيَ الصَّالِحَ، وَالسَّمْتَ الصَّالِحَ، وَالِاقْتِصَادَ جُزْءٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ۔ (ابوداؤد:4776) ٭حضرت حذیفہ بن یمان روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: دولت مندی میں میانہ روی کتنی اچھی بات ہے!، فقر وفاقہ میں اور عبادت میں درمیانی چال کتنی اچھی صفت ہے!۔مَا أَحْسَنَ الْقَصْدَ فِي الْغِنَى، وَأَحْسَنَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ، وَأَحْسَنَ الْقَصْدَ فِي الْعِبَادَةِ۔(مسند البزّار:7/349)