کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تھا کہ وہ قیام اللیل میں بڑے اہتمام کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرتے تھے ، اور یہی اُن کے نقشِ قدم پر چلنے والوں کا ہردور اور ہر زمانے میں طریقہ رہا ہے ۔ تہجد میں قرآن کریم کی تلاوت کیسے اور کس طرح کی جائے ، اِس میں تین باتیں قابلِ وضاحت ہیں : (1)— قیام اللیل میں تلاوت سرّاً ہوگی یا جہرا؟ (2)— قیام اللیل میں قراءت کی مقدار کتنی ہونی چاہیئے ؟ (3)— قیام اللیل میں تلاوت کس طریقے سے کی جائے گی؟ اب اِن تینوں کی وضاحت ذیل میں بالترتیب ملاحظہ فرمائیں :تہجد میں تلاوت سراً ہے یا جہراً ؟ آپ ﷺ سے رات كو جہراً قراءت كرنا بهى ثابت ہے اور سراً بهى ۔ جيسا كہ حديث ميں ہے :نبی کریمﷺدونوں میں سے ہر کام کرلیا کرتے تھے،چنانچہ کبھی آپ اونچی آواز سے اور کبھی پست آواز سے تلاوت فرمایا کرتے تھے۔كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا جَهَرَ، وَرُبَّمَا أَسَرَّ ( نسائى: 1662) البتہ جہر كى صورت ميں آواز نہ زیادہ بلند ہونی چاہئے نہ زیادہ پست ، بلکہ اعتدال کے ساتھ اس طرح کہ کسی کو تکلیف نہ پہنچے ، چنانچہ احادیث مبارکہ کے اندر آپ ﷺ کى تعلیم اور عمل یہی ملتا ہے ۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں : كَانَ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ يَرْفَعُ طَوْرًا وَيَخْفِضُ طَوْرًا كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ ﷺ عَلَى قَدْرِ مَا يَسْمَعُهُ مَنْ فِي الْحُجْرَةِ وَهُوَ فِي الْبَيْتِ. يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا وَقَالَ لِعُمَرَ:اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا۔( مشکوۃ : 107)