کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مقتدی اگر ایک ہو تو اُسے اِمام کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیئے۔ نماز میں عملِ قلیل (جبکہ وہ کثرت کی حد میں داخل نہ ہو)جائز ہے۔ مقتدی کیلئے اِمام سے آگے بڑھنا جائز نہیں، یہی وجہ ہے کہ آپﷺنے بھی حضرت عبد اللہ بن عباسکو اپنے پیچھے سے گھماتے ہوئے دائیں طرف کیا تھا ، حالآنکہ پیچھے کے مقابلے میں آگے سے گھماکر دائیں طرف کرنا زیادہ آسان تھا ۔ اِمام کیلئے اِمامت کی نیت ضروری نہیں ، جیساکہ حضرت عبد اللہ بن عباسنے اقتداء کرلی تھی حالآنکہ آپﷺکوابتداءً اس کا علم ہی نہ تھا۔(مرقاۃ المفاتیح:3/856)اکیلے مقتدی کا اِمام کے بائیں جانب کھڑا ہونا : اس پر سب کا اتفاق ہے کہ مقتدی کو اکیلے ہونے کی صورت میں امام کے ساتھ دائیں طرف قدرے تاخر کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے ، جیساکہ حضرت عبد اللہ بن عباسکے واقعہ میں کھڑے ہونے کا طریقہ مذکور ہے، لیکن اگر مقتدی اِس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بائیں طرف کھڑا ہو تو کیا اُس کی نماز ہوجائے گی یا نہیں ، اس میں اختلاف ہے : امام احمد : اُس کی نماز نہیں ہوگی ، جبکہ اس طرح ایک رکعت مکمل پڑھ لے ۔ ائمہ ثلاثہ : نماز ہوجائے گی ، البتہ مکروہ ہوگی ۔(الفقہ الاسلامی : 2/1264)