کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت ابوبریدہ فرماتے کہ میں نے نبی کریمﷺسے سنا ہے : انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور انسان پر اُن میں سے ہر جوڑ کے بدلے میں صدقہ لازم ہوتا ہے، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ! اِس کی کون طاقت رکھ سکتا ہے؟آپﷺ نے فرمایا: مسجد میں پڑی ہوئی ریزش کو دفن کردو یا کسی (تکلیف دہ)چیز کو راستے سے ہٹا دو ، پس اگر تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو دو رکعت چاشت کی تمہاری طرف سے کافی ہوجائیں گی۔فِي الْإِنْسَانِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهَا صَدَقَةً. قَالُوا: فَمَنِ الَّذِي يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ:النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا، أَوِ الشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ، فَإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُ عَنْكَ۔(مسند احمد: 22998)دوسری فضیلت :چاشت کی نماز پابندی سے پڑھنے والوں کے لئے جنت کا ایک دروازہ : حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : بے شک جنّت کا ایک دروازہ ہے جسے ”ضُحیٰ“ کہا جاتا ہے ، جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک پکارنے والا پکارے گا : وہ لوگ کہاں ہیں جو چاشت کی نماز کو پابندی سے پڑھا کرتے تھے ؟ (پھر اُن سے کہا جائے گا )یہ تمہارا دروازہ ہے اِس میں اللہ کی رحمت سے داخل ہوجاؤ۔إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الضُّحَى، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ: أَيْنَ الَّذِينَ كَانُوا يُدِيمُونَ عَلَى صَلَاةِ الضُّحَى؟ هَذَا بَابُكُمْ فَادْخُلُوهُ بِرَحْمَةِ اللَّهِ۔(طبرانی اوسط:5060)تیسری فضیلت : نبی کریمﷺکی چاشت کی نماز پڑھنے کی وصیت : حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں :مجھے میرے خلیل حضور ﷺنے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جنہیں موت تک کبھی میں نہیں چھوڑوں گا : ایک ہرمہینے میں تین دن روزہ رکھنا ،دوسرا چاشت کی نماز پڑھنا اور