کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
چنانچہ اگر کسی نے مثلاً ظہر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں اور جماعت کھڑی ہوجائے تو اُس کو سنتیں ترک کرکے نماز میں شامل ہوجانا چاہیئے ۔پھر نماز کے بعداُن سنتوں کو پڑھا جائے گا ، جو بعد کی دو سنتوں سے پہلے بھی پڑھی جاسکتی ہے اور بعد میں بھی ، لیکن بہتر یہ ہے کہ بعد میں پڑھی جائے ۔(ابن ماجہ:1158)(شامیہ:2/59)دوسرا مسئلہ : فجرکی فرض شروع ہوجانے کے بعد سنتیں پڑھنا : یعنی فرض نماز شروع ہوجائے تو مسئلہ کی رو سے کوئی اور نماز شروع کرنا مکروہ ہے ،لیکن کیا فجر کی سنتوں کا بھی یہی حکم ہے یا وہ پڑھی جاسکتی ہے، اِس میں اختلاف ہے: شوافع و حنابلہ : نہیں پڑھ سکتے ، اِس لئے کہ حدیث میں فرض نماز شروع ہونے کے بعد کسی بھی نماز سے منع کیا گیا ہے ۔”إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ “۔(مسلم:410) احناف و مالکیہ : پڑھ سکتے ہیں ۔ البتہ کب تک پڑھ سکتے ہیں اِس میں اختلاف ہے : احناف : جب تک جماعت کے فوت ہونے کا خوف نہ ہو۔ مالکیہ : جب تک کہ رکعت کے نکلنے کا خوف نہ ہو ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/184) احناف و مالکیہ کے نزدیک فجر کی سنتوں کو مستثنیٰ اِس لئے کیا گیا ہے کیونکہ : صحابہ و تابعین کی ایک بڑی جماعت سے اِس کا ثبوت ہے،ملاحظہ ہو:(طحاوی :2198 تا 2212) فجر کی سنتوں کی تاکید دوسری تمام سنتوں کے مقابلے میں سب سے زیاہ ہے۔ فجر کی سنتیں اگر شروع میں رہ جائیں تو بعد میں طلوعِ آفتاب سے پہلے نہیں پڑھی جاسکتی ، بخلاف ظہر کی سنتوں کے ، کیونکہ وہ ظہر کے بعد پڑھی جاسکتی ہیں ، کما مرّ۔