کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اصحابِ ظواہر: سجدہ سہو صرف اُن صورتوں میں کیا جائے گا جن میں آپﷺنے سجدہ سہو کیا ہے، اُن کے علاوہ میں سجدہ سہو نہیں کیا جائے گا ۔(البنایۃ:2/601 ،602)رکعاتِ نماز میں کمی یا زیادتی کے شک کا حکم : اگر کسی کو نماز میں یہ شک ہو کہ اُس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں تو وہ کیا کرے ، اِس کی تفصیل یہ ہے: اُس کی عادت اِسی طرح سے نماز میں شک واقع ہونےکی ہوگی یا نہیں ۔ اگر عادت نہ ہو تو نماز کو از سرِ نَو پڑھنا چاہیئے ، جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ نماز کے منافی کوئی بھی کام مثلاً کلام وغیرہ کرکے دوبارہ شروع سے نماز کا آغاز کردے ، لیکن زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ بیٹھ کر سلام پھیر دے۔ اور اگر نماز میں شک واقع ہونے کی عادت ہو تو غور فکر کرے اور سوچ بچار کے بعد ظنِّ غالب پر عمل کرے۔اور اگر کسی جانب ظنِّ غالب بھی نہ ہورہا ہو تو ”بناء علی الأقل“ کرے یعنی کمی کی جانب کو اختیار کرلے، لیکن اِس صورت میں ہر اُس رکعت پر بیٹھے جس میں قعدہ (اولیٰ ہو یا اخیرہ ) ہونے کا احتمال ہو، تاکہ نماز میں کوئی واجب یا فرض رہ نہ جائے۔(شامیہ :2/92 ، 93) پس خلاصہ یہ نکلا کہ نماز میں شک واقع ہونے کی صورت میں تین حکم ہیں :(1)…… اِستیناف: یعنی نئے سرے سے نماز پڑھنا ، یہ اُس صورت میں ہے جبکہ نماز میں شک واقع ہونے کی عادت نہ ہو ۔اور عادت نہ ہونے کا کیا مطلب ہے ، اِس میں مختلف اقوال ذکر کیے گئے ہیں : زندگی میں پہلی مرتبہ پیش آیا ہو ۔